گرین سیریز کا ناول نمبر 10 جلد ہی پبلش کیا جائے گا۔

#

Green Series Batoot Khan Characters ibnetalib

 

AN INTERESTING CHARACTER/MAKE OVER OF BATOOT KHAN

FIRST ENTRY OF BATOOT IN PUR ISRAR LASHEEN

GREEN SERIES BY IBN E TALIB


وہ تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے زینے چڑھتا گیا اور عمارت کے اوپری حصے میں پہنچا جہاں بطوط خان کو رکھا گیا تھا۔کمرے کا دروازہ کھول کر وہ اندر داخل ہوا تو بطوط خان تیزی سے کھڑا ہوگیا۔

"اَم کو تو تم نے جیل خانہ بنا دیا ہے۔"۔ اس نے منہ بسورتے ہوئے کہا۔

"میں تمہارے بھائی کو تلاش کر نے میں لگا ہوا تھا۔وہ ابھی تو نہیں ملا، تم سے کچھ معلومات درکار ہیں۔"۔ شفو نے اس کے سامنے پڑی خالی کرسی پہ بیٹھتے ہوئے کہا۔

"بولو۔کیا بیکار ہے۔"۔ بطوط نے جھٹکے سے بیٹھتے ہوئے کہا۔

"بیکار نہیں، درکار۔تم اپنے بارے میں بتاؤ، تمہارا آبائی علاقہ، والدین ، رشتہ دار، تم کیسے ڈاکٹر بن گئے؟۔ وغیرہ وغیرہ۔"۔ شفو نے ایک ہی بار میں سوالا ت کی لسٹ کھول دی۔

"اَم اس شہر میں کافی عرصے سے ہے، والدین اور رشتہ دار نہیں ہے، سب ہم سے جلتے ہیں اور آبائی گاؤں میں رہتے ہیں جہاں جاتے ہوئے دو دن لگتے ہیں اور وہاں جاتے ہوئے آدمی کا معدہ دل میں، جگر سر میں، گردے حلق میں پہنچ جاتی لیکن تم نے یہ کیوں کہا کہ اَم ڈاکٹر کیسے بنی ؟ تم کو اَم پر شک ہے ؟۔"۔ بطوط بات کے آخر تک بھڑک گیا۔

"نہیں نہیں،تم بہت ذہین ہو اس لئے پوچھا کہ تم سائنسدان کیوں نہیں بنے؟۔ ڈاکٹر کیوں بن گئے۔"۔ شفو نے ہنسی روکتے ہوئے کہا۔حالانکہ اس نے واقعی طنزاََ پوچھا تھا جسے بطوط سمجھ گیا تھا ، یہ اس کی حاضر دماغی کا ثبوت تھا۔

"ڈاکٹر ہی سائنسدان ہوتی ہےکیونکہ پوری دنیا میں ڈاکٹر ہی ایسا شخص ہے جو مریض کے جسم میں وہ بیماری بھی بتا دیتی ہے جو کہ مریض کو ہوتی ہی نہیں اور بعد میں ٹیسٹ سے بھی وہ بیماری ثابت کر کے دکھاتا ہے، کوئی مائی کا لال یہ نہیں کر سکتی ۔ ڈاکٹر کو اس سے بھی فرق نہیں پڑتی کہ مریض انسان ہے یا جانور کیونکہ دونوں کے علاج کا ایک ہی طریقہ ہوتی ہے تبھی انسان ٹھیک بھی رہتی ہے۔"۔ بطوط نے سر دھنتے ہوئے فلسفہ جھاڑا مگر اس کا فلسفہ سن کر شفو چونک پڑا۔

"جانور والے علاج سے انسان کیسے ٹھیک ہوسکتا ہے؟۔"۔ اس کے لہجے میں حقیقی حیرت تھی۔

"انسان اگر انسان رہے تو اتنا بیمارکیوں رہے؟۔ ہر طرف بیماری ہی بیماری ہے۔ شروع میں اَم انسانوں کا ڈاکٹر بننا چاہتا تھا مگر پھر اَم نے اس ارادے کو شاد باد کہہ دیا۔" ۔

"شاد بادنہیں، خیر باد ہوتا ہے"۔ شفو کا قہقہہ بلند ہوا۔

مگر بطوط نے بات جاری رکھی۔"انسان کے دماغ میں کیڑا ہے جو اسے ٹھیک نہیں ہونی دیتی، انسان بے یقینی میں رہتی ہے جس کا علاج اَم نہیں کرسکتی تھی، اس وجہ سے اَ م جانوروں کا ڈاکٹر بن گئی، جانور اس بیماری سے پاک ہے۔وہ جلدی ٹھیک ہوتی ہے۔"۔بطوط نے بات مکمل کی۔

"تم تو بہت بڑے فلسفی ہو یار۔کدھرڈاکٹری میں گھس گئے"۔ شفو نے ستائش بھری نظروں سے اسے دیکھا جس نے جانے انجانے میں بہت کام کی بات کر دی تھی۔

"اصل میں اَم صاف با ت کرنے کا عادی ہے اورلوگ کہتے ہیں کہ میرے سر کا ایک بلب جلا ہوا ہے جس وجہ سے اَم بہت سادی ہے۔اس کے علاوہ تم نے کچھ اور بھی پوچھا تھا، غیرہ غیرہ۔کیا تھی وہ۔؟"۔ بطوط نے سرکھجاتے ہوئے پوچھا جیسے بہت مشکل میں پڑ گیا ہو۔

"وغیرہ وغیرہ۔یہ لفظ ویسے ہی استعمال کیا جاتا ہے۔"۔ شفو نے سمجھاتے ہوئے کہ۔

"'ویسے' تو اس دنیا میں کچھ بھی نہیں ہوتی، اَمارہ اماں کو یہی سمجھاتا ہے، مگر اس وغیرہ وغیرہ میں لفظ 'غیر ' آتی ہے اس وجہ سے اَم اسے نہیں جانتی۔یہ بے غیرتی ہے ، بےغیرتی میں بھی غیر ہے، مگر ہے "بے "کے ساتھ اس واسطے یہ جائز ہے۔"۔ بطوط نے کہا۔

"اب میں تمہیں ایک کام بتانے لگا ہوں جو تم نے کرنا ہے، اس کے بدلے میں بہت سے پیسے اور نسوار ملی گی۔"

شفو نے کہا تو نسوارکا سن کر بطوط نے ہونٹوں پر زبان پھیری .

گرین سیریز

پراسرار لاشیں


Post a Comment

0 Comments