گرین سیریز کا ناول نمبر 10 جلد ہی پبلش کیا جائے گا۔

#

GreenSeries Review ShahzadAhmad Feedback Guardian ibnetalibs jasoosiovel UrduJasoosi urduspyfiction pdfnovels

 

Feedback Guardian  ibnetalibs jasoosiovel UrduJasoosi urduspyfiction pdfnovels

Review by Shahzad Ahmad


گرین سیریز 

گارڈین

تبصرہ: شہزاد احمد آرائیں

نوٹ: ناول پڑھنے کے بعد ہی اس تبصرے کو پڑھا جائے۔

سب سے پہلے تو ساری گرین فیملی کو اسلام علیکم۔ کیسے ہیں آپ لوگ؟

گارڈین کو پڑھ کر بہت لطف بھی آیا اور کہیں کچھ چیزیں مس ہوگئی ہو وہ بھی محسوس ہوا، چونکہ یہ پہلا حصہ ہے تو امید ہے اسکو اگلے ناول میں ہائیلاٹ کردیا جائے گا۔ کہانی تو بہت پیاری تھی اور آسان فہم تھی۔ مجھے تو بہت مزہ آیا۔ ڈائیلاگ کمال کے تھے، ناول پھیلائو کے حساب سے چھوٹا محسوس ہوتا ہے مگر ڈائیلاگ مجھے بہت پسند آئے، خصوصا اپنا بطوط خان نے تو دو چار ٹانگوں کو پکڑ پکڑ کر کیا کھینچا ہے کہ سر بھی جھوم جھوم سا گیا ہے۔ بطوط خان کا کردار جہاں سے عمل میں آتا ہے وہی ساحر کا زکر ہے جو دیپا کی وجہ سے بطوط کی بستی کرکے اسکو نکال دیتا ہے بعد میں اسکا زکر ہی نہیں ملتا کہ دیپا والا ساحر کدھر گیا؟ اور کیا کرتا رہا ہے؟ وہ شخص تھا کون ساحر کے روپ میں؟ اور اور اپنی ٹیم ایکس کی طرف آیا جائے تو اپنے چنگیزی صاحب اس بارے کچھ کمزور سے لگیں ہیں لگتا ہے چھینگروں کے شور کی وجہ سے دماغی تبیعت کچھ بگڑ گئی ہے، راما جیسے پاڈے کے کلہاڑے سے بچنے پر مبارک باد تو بنتی ہے جنگیزی صاحب کو، راما میاں پہلا بندہ ملا ہے چنگیزی عرف کسائی کی ٹکر کا۔ اپنے جبران صاحب تو اس بار شکر ہے کہ محفوظ رہے ہیں ورنہ ہربار چوٹ کھاکر کلٹی مارجاتے ہیں جو کہ اچھا لگا مجھے، باقی رہ گئی اپنی ثانیہ تو مجھے یہ ثانیہ لگی ہی نہیں، میں تو آخر تک رضی کو سمجھے بیٹھا تھا اپنی ثانیہ تو اتنی بےرحم قاتل تو تھی نہیں کہ بندے مار کر اسکے خون سے اشنان بھی کرکے اور زندہ بندے کی آنکھوں کو نکال لے، اور پہلے تو جو لیڈر کی طرف سے حکم ملے تو اسکے الٹ کرنے کی بیماری صرف ثانیہ میں تھی اب اسکے شکار کبیر صاحب بہی ہوگئے ہیں، یار کوئی ویکسن بنائو اور انکو کورنٹین کرکے سزا دو، یہ ایسے نہیں سدھرنے والے، نہیں بھلا لیڈر کی عزت ہی نہیں ہے یا انکو لیڈ کرنے کو دیا جائے تو ہم بھی دیکھیں کیا بھاڑے مارتے ہیں۔ بھئی ساحر ہی تھا جو اس وقت نظرانداز کرگیا میں ہوتا تو اسی وقت درگت بنا دیتا۔ امید ہے میری یہ خواہش اگلے ناول میں ضرور پوری ہوگی اور تب میں خوشی منائونگا اپنے ساحر کے ساتھ۔ یہ برا بھلا کرداروں کو کہتا رہا ہوں اپنے ابن طالب بھائی تو بہت پیارے بندے ہیں ان کو کچھ نہیں کہہ رہا۔ اب آتے ہیں اپنے ولن کی طرف تو بھیا جی گارڈین آخری باب بس سمجھ سے بالاتر ہے جو کہ عدم زکر چیزوں کی وجہ سے پہلی بار سمجھ میں نہیں آتا خاص کا ساحر کا قید ہونا یا گارڈین کا۔ آخر کے تمام معاملات تو عدم زکر کردیئے اور اس سے ناول کی رو میں جھول سا آجاتا ہے، اس سے ایک تو اگلے ناول کیلئے سسپنس اور بےصبری پیدا ہوئی ہے دوسرا ایسا کرکے آپ نے اگلے ناول کیلئے صبر کو ختم کردیا ہے، اور اس ناول میں بھی تشنگی باقی رہ گئی ہے۔ اب جلدی سے اگلا ناول آنا چاہیے۔ لوتھر کا کردار مجھے گارڈین کے کردار سے بہتر لگا کیونکہ وہ سنجیدہ بھی رہا اور ذمہدار بھی اور اسی کی محنت پے گارڈین صاحب کمال کرگئے۔ باقی گارڈین ساحر کا متبادل نہیں لگ رہا حالانکہ اسکی حرکتیں ایسی ویسی ہیں مگر اسکے پاس وہ پاگل پن نہیں ہے۔ اور اپنے ساحر کے ساتھ کیا مہائدہ ہوا اسکا؟ ساحر کی ٹیم اور ثانیہ کی ٹیم کیا مدمقابل آئے گی؟ اگلے ناول میں اسپارک صاحب نظر آنے کی توقع ہے یا نہیں؟ اس اڈے کو قید خانہ میں کیسے تبدیل کیا؟ ساتھ موجود دیگر اڈوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ وہاں کیا ہورہا ہے؟ اپنے لوتھر صاحب کدھر چلے گئے؟ اور لزا میڈیم کو کن کے حوالے کیا گیا اور کیوں؟ ثانیہ، کبیر اور چنگیزی کے ساتھ کیا ہوگا؟ اس سب کا انتظار تو ہے ہی۔ باقی اگلے ناول کو جلدی سامنے لایا جائے ورنہ میں نے دھرنا دے دینا ہے اور مجھے پھر جیل ہوجانی Description: 😞۔اور جاتے جاتے تمام احباب کو جمعة المبارک۔ ہنستے رہیں اور مسکراتے رہیں، اور دعائوں میں رکھیں۔ آپکا پیارا شہزادہ Description: 😉



Post a Comment

0 Comments