گرین سیریز کا ناول نمبر 10 جلد ہی پبلش کیا جائے گا۔

#

GreenSeries Review ImranAslam Feedback Shikari_Parasites ibnetalibs jasoosiovel UrduJasoosi) urduspyfiction pdfnovels

 


 Feedback Shikari_Parasites ibnetalibs jasoosiovel UrduJasoosi) urduspyfiction pdfnovels

Green Series Review by  Imran Aslam



ناول نمبر 11 (شکاری) خاص نمبر

تبصرہ/تعارف: محمد اسلم بٹ

گرین سیریز ۔۔۔مصنف۔قاسم علی (ابن طالب ۔ ماسٹر ڈبل زیرو(

ناول کے شروع میں ہی بدتمیز جنریٹروں سے سابقہ پڑا، آگے دیکھتے ہیں کہ جنریٹر کے ساتھ ساتھ اور کتنے بدتمیز ملتے ہیں.

ربر سول جوتوں کا درست متبادل لفظ "گونگے جوتے" استعمال کیا ہے جبکہ ایڑی والے جوتوں کی ایڑی سے لمبی زبان ہوتی ہے اور استعمال کنندگان کی اس سے بھی لمبی ہاں دو چار ایسوں سے بھی دوچار ہوئے ہیں جنکی زبان لمبی نہیں ہوتی اور اللہ کی گائے معلوم ہوتیں ہیں پھر پتا چلا کہ زبان درازی وہ صرف اپنے اپنے "اُنہوں" سے کرتے ہیں اور قسمت سے ہم اُنہوں کے "اُنہوں" نہیں ہیں تو قصہ تمام شد، آگے بڑھتے ہیں کہ "وہ" بھی تاریکی میں آگے بڑھ رہا ہے کہیں گُم وُم یا گُم سُم نا ہو جائے

مشین گن کی ہڑبونگ بھی اچھی رہی، کم از کم وہ چوکیدار سے تو زیادہ نگران تھی بس مالک کی بےادبی نا کرتے ہوئے وہ نہیں کچھ بولی ورنہ تو مکمل اودھم مچانے کو تیار تھی

مالک کی لاغرضی دیکھ کر وہ خود مچان تان کر سو گئی اور "آپ کی تابعدار" کا خطاب اپنے نام کیا.

کتے کی دم کا دور کا رشتہ دار

کتا بھی ایسے ٹیڑھے رشتہ داروں کو دیکھ کر کہتا ہو گا کہ

اتنے دنوں سے کہاں تھا بے!

جیسے چلتی گاڑی کے پیچھے بھاگتے کتے گاڑی رکتے ہی چپ کر جاتے ہیں ویسے ہی مشین گن کی نال "نال" لگتے ہی یہ رشتہ دار بھی کرایہ دار کی طرح چپ ہو گئے کہ کہیں "مالک" کرایہ ہی نا مانگ لیں.

پہلے کیا بی 1 اور بی 2 کم تھا بے کہ اب بے 1 اور بے 2 نے بھی بے بے کرنی شروع کر دی، بات چھوٹی "ی" سے بڑھ کر بڑی "ے" تک پہنچ گئی ہے بے (1(

ابے (الف والا "ابے" نا کہ صرف بے والا "بے"، سمجھے بے) گھامڑ، بات تیری وجہ سے پہنچ سے بڑھ کر بی سے بے تک پہنچی ہے، اگر تو نے کچھ مکالمہ آرائی یا محاذ آرائی کی ہوتی گزشتہ عرصہ میں اور چوکیدار کی رائفل کی طرح بھانگ پئے سویا نا رہتا تو آج مسٹر بی مسٹر بی ہو رہی ہوتی ہر جگہ. (2(

اچھا! تو میں بھانگ پئے سویا رہا تو تم کون سا اولمپکس مقابلوں کے لئے نامزد ہوئے تھے کہ مقابلے کی تیاریاں کر رہے تھے بے،

تم چاہتے ہو کہ ہمیشہ مکالمہ آرائی میں میں پہل کروں تاکہ تو آخر میں شٹ اپ بول کے میری بولتی بند کر سکے، اسی وجہ سے میں کچھ عرصہ تیری پہل کا منتظر رہا لیکن اب انگلی ٹیڑھی کرنی پڑے گی کتے کی دم کے رشتہ دار بے کی طرح بے، سمجھا بے؟

نہیں؟

شٹ اپ بے!!! اوور اینڈ آل!! (1(

ہیئں (2)

فاکس کا تھرڈ آئی میں کوڈ شروع میں ایک جگہ آئی الیون بتایا گیا ہے جبکہ دوسری جگہ ریکی کے دوران آئی فورٹین سے بات کرتے ہوئے آئی ون کہتا ہے

بوجھ والا انسان اڑان نہیں بھر سکتا،

بہت ہی عمدہ جملہ لکھا گیا.

کچھ تلخ حقائق بھی کہے سنے گیے سیٹھی اور بلیک کے درمیان.

بس جو فریق دونوں میں سے پہلے ان نقائص کا ادراک کر لے گا وہ ان کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر لے گا

اگر منفی لوگ پہلے یہ چیزیں جان لیں تو معاشرہ منفییت کی طرف راغب ہو جائے گا اور اگر مثبت و محب وطن پہلے ادراک کر لیں تو وہ ان کا تدارک کریں گے اور بروقت ایسی سازشوں کا قلعہ قمع کریں گے.

چھوٹے سے گھر میں واش روم تب تک ہی چھپا رہ سکتا ہے جب تک کہ اس کی ضرورت محسوس نا ہو.

حسرت مجھے ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئے

ابھی تو "بچوں" نے مندر میں پر بھی نہیں نکالے تھے کہ پھڑپھڑانے سے پہلے دھر لیے گئے

نشانے بازی کی مشق کے ساتھ ساتھ شاید زبان بازی کی بھی مشق شروع کر دی ہے عباس نے، جملوں کی بناوٹ وادائیگی میں نکھار آ رہا ہے

بلدیو سنگھ کی حویلی سے متصل اڈے کے حفاظتی انتظامات کافی اچھے اور کفایت شعار تھے.

پلاننگ تو بہت اچھی کی تھی کبیر نے اندر گھسنے کی لیکن انجانے میں مار کھا گئے یا شاید بھوک محسوس ہو رہی ہو گی اسی لیے کھا گئے.

دھماکوں کے دوران مندر کا منظر نامہ اگرچہ تھوڑی دیر کا ہی تھا لیکن اس میں کافی تلخ حقائق بھی نظر آئے.

مذہبی مقام (چاہے کسی قوم کا بھی ہو) کی تباہی کے وقت لوگوں کا ایک دوسرے سے ٹھٹھے کرنا.

سیاستدانوں کا اس واقعے کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی تیاری کرنا.

مادر پدر آزاد میڈیا کا ریٹنگز کے لیے چٹ پٹا چورن تیار کرنا اور ان چٹ پٹی خبروں سے بدہضمی سے بچاو کے لیے سیاسی جماعت سائیڈ مارکہ پھکی تیار کرنا. اور اگر سیاسی بدہضمی سے بھی بچ گئے تو نئی چٹ پٹی خبروں کی نئی کھیپ سے پہلے پرانی خبروں کی تردید و تصدیق کا سیاسی سورماؤں کو منجن بیچنا تاکہ من مطابق تردید و تصدیق کر کے سب کے "دانت" دودھ کے دھلے نظر آ سکیں اور وہی کاروبار ِ جھوٹ بچار دوبارہ چلایا جا سکے اور "عوام" کو ماموں بنایا جا سکے.

پورا آدھا ناول پڑھنے کے بعد (ویسے پورا آدھا ناول؟ ذومعنی جملہ لگتا ہے مگر ہے نہیں) ساحر کے درشن، نہیں بلکہ "ترسن" ہوئے یعنی دیکھنے کو تو دور آواز سننے کو بھی ترسے رہے.

فادر کو "گرینڈ فادر" کا نمبر کیسے ملا یہ الگ بات ہے چلو اسی بہانے ساحر کی آمد آمد تو ہوئی.

تار بھی روز روز کے کار و بار سے بےزار ہو کر نچلی سڑک پر وارفتہ ہو کر دل ہار گئی تھی اور آج بابل(کھمبے) کا کندھا چھوڑ، واسطے وصل کے، اس پر واری گئی.

ٹرانسفارمر کو ان کے عشق پہ اعتراض تھا کہ سڑک نچلی ذات جبکہ وہ دونوں "اُونچے" خاندان سے تھے. اس کے بقول تار کو ہمیشہ ٹرانسفارمر سے ہی جوڑا جاتا ہے یہی جوڑا مقبول ترین ہے جبکہ تار آزاد خیال تھی اور اونچ نیچ میں یقین نہ رکھتی تھی.

اسی خُنس میں ٹرانسفارمر نے بھی سب ذات کے گھروں کی اشیاء جلا کر احتجاج ریکارڈ کرایا اور تار کے ساتھ جوڑ نا ہونے تک کام کار سے انکار کر دیا.

تھوڑی دیر تک ہم تبصرے کے اختتام پر ہونگے (1(

مجھے پتا ہے پھر بھی بکواس کا شکریہ (2(

بہت عجیب لگ رہا ہے (1(

عجیب تو لگے گا، اتنے لمبے عرصے بعد جو اتنا لمبا تبصرہ لکھ رہے ہیں (2(

اتنے لمبے تبصرے کے لیے دل گردہ چاہیے (1(

گردے 2 ہیں ایک تو رکھ لے ایک میں ،ہاں! دل میں نہیں دوں گا وہ میری "اُنہوں" کی امانت ہے اور "2" نمبر بندے بے ایمانی میں خیانت نہیں کرتے (2(

دل تو کرتا ہے کہ دونوں آنکھیں نکال کر گوٹیاں کھیلوں ان سے پر پھر سوچتا ہوں کہ اگر پھوٹ گئیں تو بی 2 کے ساتھ ساتھ بی 1 بھی اندھا ہو جائے گا (1(

ابے تیرا دل کیا رکھ لیا تو نے تو میرا دماغ استعمال کرنا شروع کر دیا، اتنا سمجھدار کب سے ہو گیا بے؟ (2)

تب سے، جب سے بے بے نے بی بی کی چھٹی کرائی ہے اور تجھے "ابے گھامڑ" سے فرصت ہی نہیں ملتی.

چل اب تبصرہ بھی تیری زبان کی طرح لمبا ہو گیا ہے، "پانڈے" ٹینڈے چکو تے نکلو اپنے پنڈ نوں (1)

تو ناں!

میں سمجھا کہ شاید لیکن تو نہیں سدھرے گا.

شٹ اپ (2(

شٹ اپ ہو گا تو،

تیرا پورا خاندان

تیرے اگلے پچھلے

اور تیرا دل رکھنے والی نامعلوم "وہ" (1)

ابے آپریشن کروا لئے ہو کیا؟

میں نے 2، 4 بار بی بی کیا لکھ دیا تو تو بیبی ہی ہوئی گیئو

اپنی "مرمت" کروا اور جب تک تو اپنی ٹون میں واپس نہیں آتا تب تک کے لیے

شٹ اپ پ پ پ پ پ! (2(

رومیو بھی "مال" کو جولیئٹ سمجھتے ہوئے سب کی نظروں سے بچا لایا.

پلاننگ میں ہیرو سے تھوڑا سا پیچھے نظر آیا لیکن اس کے اپنے بہت سوں کے تو اوپر اوپر سے ہی نکل گئی ہو گی منصوبہ بندی اس کی کہ یہ کیا کیا کروا رہا ہے اور یہ کہاں کہاں عملدرآمد ہو گا.

دونوں ممالک کے مشترکہ جات میں سے کچھ ایک پولیس اور نظام بارے اس نغمے میں شامل ہیں، (ملی نغمے کی ترمیم پر معذرت)

اس کرپشن کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں

سانجھی اپنی چوکیاں اور مجرم ایک ہیں ہم ایک ہیں

اس کرپشن کی عزت ہم کو اپنی آن سے پیاری

اپنی آن سے پیاری

اپنی اُٹھان ہے اس کے دم سے، یہ پہچان ہماری

یہ پہچان ہماری

اپنے حرم میں ڈالر درہم ایک ہیں ہم ایک ہیں

محاصرہ داروں کا محاصرہ بھی اچھی منصوبہ بندی تھی بس انتظار زیادہ کرنا پڑا لیکن نتیجہ بھی جلد اور حق میں ہی نکل آیا.

سارے ناول میں بس یہی گھمن گھیریوں میں دماغ اٹکا رہا کہ

یہ یہ ہے،

نہیں! یہ وہ ہے،

نہیں! وہ یہ ہے،

نہیں نہیں! وہ وہ ہے

مہنگا فرنیچر بھی ہمارے سیاست دانوں کی طرح "ویلا" پڑا رہتا ہے مگر انہیں استعمال عوام کی بجائے تنظیمی سربراہان کرتے ہیں.

اللہ خیر کرے! کہیں چنگیزی ہی نا شروع ہو گیا ہو.

اس جملے میں ایک طرف اگر اطمینان ہے تو دوسری طرف بےچینی بھی کہ یہ گیند کی گولائی و پیمائش جیسا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اور وہ بیٹھنا ہمارے حق میں ہو گا یاں فریقِ مخالف کے حق میں.

جب یہ سانڈھ کھل جائے تو مخالف تو چھوڑیں خود بھی حفظ ماتقدم کے طور پر صوفے کے پیچھے چھپنے میں ہی بہتری و بقا ہے ورنہ یہ "انے واہ" ہر ایک کا حساب بےباق کر دے گا اور بعد میں دیکھے گا کہ کوئی رہ تے نئیں گیا اور جو نہیں رہے ان میں اپنے کتنے تھے اور پرائے کتنے.

بی بی سے ہوتے ہوئے بے بے تک پہنچے اور اب بے بے سے باں باں تک پہنچ گئے ہیں، آگے دیکھتے ہیں کہ ماسٹر ڈبل زیرو کیا کیا قافیے ردیف ملاتے ہیں

تابکاری مواد کے حوالے سے الجھن بھی دور ہو گئی جو کہ بند کر کے دھاتی چادروں میں گاڑی میں بھر کر لایا گیا تھا.

تابکاری مواد مہلک ہوتا ہے لیکن سریع الاثر نہیں ہوتا، اسی لیے جب پڑھا کہ تابکاری مواد سے آناً فاناً افراد ہلاک ہو گئے تو عجیب لگا پڑھنے میں لیکن اختتام میں وائرس کی معلومات نے معمہ حل کر دیا.

سردار بغلول میرا مطلب کہ سردار اوول فول یعنی کہ وہی، سمجھ جائیں، کا یوں آسانی کے ساتھ "َپُھڑک" جانا بغیر کسی حفاظتی اقدامات کے اور منصوبہ بندی کے ممکن نظر نا آیا اور یہی حیرت کا جھٹکا وہ ہمارے ساتھ ساتھ ساحر کو بھی دے گیا اختتام پر، چلیں کوئی بات نہیں ایک سردار کے ساتھ ایک سردار مفت!

اس دفعہ کہانی لمبی چوڑی تھی (لمبی مواد کے حوالے سے اور چوڑی حدود و اربع کے پھیلاؤ اور ممبران کی تعداد کے حوالے سے) اور ماسٹر ڈبل زیرو نے کہانی کے ساتھ ساتھ ہمارے ساتھ بھی انصاف کیا لیکن ہم نے تبصرہ تاخیر کر کے ناانصافی کی.

امید ہے کہ اگلے ناول کا تبصرہ بھی جلد از جلد سوچا لکھا پڑھا اور سنا جائے گا

یہ تحریر روبرو گواہان و ممبران لکھ دی ہے تاکہ سند رہے اور بوقت (تاخیر) مرمت مطلب ضرورت کام آئے.

Post a Comment

0 Comments