Psycho Last Episode Green Series by Ibnetalib jasoosiovel UrduJasoosi urduspyfiction pdfnovels

SAHIR VS PSYCHO 

ناول کے تمام کردار، مقامات، واقعات فرضی ہیں اور مصنف کی اپنی تخلیق ہیں۔ جن میں کسی بھی قسم کی کلی یا جزوی مطابقت محض اتفاقیہ امر ہو گا جس کا مصنف ذمہ دار نہیں ۔ناول کے کسی بھی حصے کو کاپی کرنا، نقل کرنا یا چوری کرنا قانوناََ  اور اخلاقی جرم ہے ۔ جملہ حقوق  اللہ عزوجل اور اس کے پیاروں کے بعد بحقِ مصنف محفوظ ہیں۔

آخری قسط

 

سائیکوکار کی ڈرائیونگ سیٹ پرموجود تھا اور کچھ عجیب سا گنگناتا جا رہا  تھا۔ اپنے اڈے سے نکلتے ہوئے وہ ایک بار پھر عمارت کے اند ر چلا گیا۔ جب واپس آیا تو اس کے ہاتھ میں ایک بیگ تھا۔ اس نے بیگ ساتھ والی سیٹ پر رکھا اور گاڑی کو اڑاتا ہوا ہسپتال کی طرف چل پڑا۔اُس  کے کرائے کے ماتحت پہلے بھی  اس ہسپتال کےچکر لگا چکے تھے جس وجہ سے وہ  تفصیلات جانتا تھا کہ لارڈ نے ممبرز کو کہاں رکھا گیا  ہواہے اور سکیورٹی کتنی ہے۔ ہسپتال پہنچ کر اس نے گیٹ پر گاڑی روکی اور بیگ کی طرف دیکھا----- اور  بیگ سے ایک ہینڈ گرنیڈ نکال لیا۔

"ہیپی برتھ ڈے ٹو یو----"

ہینڈ گرنیڈ  کی پن کھینچتے ہوئے اس نے کہا اور گرنیڈ کھڑکی سے باہر پھینک دیا۔ دھماکے کے ساتھ سڑک پر جاتی ہوئی گاڑی الٹ گئی۔اس کے ساتھ ہی پیچھے آنے والی گاڑیوں کی پوری لائن ایک دوسری سے ٹکراتی گئی اور چند سیکنڈ ز میں ٹریفک جام ہو گئی۔ لوگ گاڑیوں سے نکل کر سر پر پاؤں رکھے دوڑ رہے تھے۔

"بڑی جلدی بھاگ گئے سب۔ابھی تو شادی کی سالگرہ رہتی تھی۔" وہ بڑبڑایا اور گاڑی اندر لے گیا۔ ہسپتال سے لوگ نکل کر گیٹ پر پہنچ چکے تھےاور روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے ویسے بھی کسی مداخلت کی امید نہیں تھی۔ سائیکو گاڑی پارکنگ میں چھوڑ کر بیگ ہاتھ میں پکڑے ہسپتال کی عمارت میں پہنچا۔ ریسیپشن پر موجود لڑکی سے بغیر پوچھے وہ وارڈز کی طرف بڑھ گیا۔ لڑکی کی توجہ بھی دور---- سامنے موجود گیٹ پر تھی لہذاٰ سائیکو بآسانی تہہ خانے میں موجود وارڈز میں پہنچ گیا۔ابھی وہ راہداری میں تھا کہ سامنے ایک نوجوان کو دیکھ کر چونک گیا۔

" لارڈ۔۔کیا بکواس ہے۔۔یہ ہر جگہ پہلے کیسے پہنچ جاتا ہے۔" اس نے

جھلائے ہوئے انداز میں کہا اور پھر کندھے اچکاتے ہوئے آگے بڑھا۔وہ نوجوان بھی اس کی طرف بڑھنے لگا----سائیکو اس کی چال دیکھ کر چونک گیا۔

"یہ لارڈ نہیں ہے۔" وہ دوبارہ بڑبڑایا۔۔اس بار اس کے چہرے پر طمانیت ظاہر ہوئی جیسے  لارڈ کے نہ ہونے سے وہ بہت پرسکون ہو گیا ہو۔

"کون ہیں آپ؟"---- اس نواجوان نے پوچھا۔

ابھی وہ سائیکو سے کافی فاصلے پرتھا۔ اس کے اس انداز پر سائیکو چونک گیا۔۔وہ سمجھ گیا کہ یہ  نوجوان گرین سروس کی نگرانی پر مامور ہے لیکن اس کے ماتحتوں نے ایسے کسی جوان کا ذکر نہیں کیا تھا۔ سائیکو کو امید تھی کہ معلومات کے مطابق چھ سات پولیس والے ہوں گے اور ایک آدھ  خفیہ ادارے کا شخص لیکن وہاں تو بس ----ایک ہی شخص تھا---- اور اگر لارڈ نے ایک ہی شخص پر بھروسہ کیا تھا تو یا تو وہ بے وقوف تھا یا پھر نگران شخص  بہت خطرناک تھا۔

"بے وقوف لارڈ---- بس ایک بندہ، لگتا ہے یہ خود بھی اپنی ٹیم سے

جان چھڑانا چاہتا ہے۔"۔ سائیکو بڑبڑایا لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ اس کے سامنے کون ہے----وہ دراصل فاکس تھا جس کا قدوقامت بالکل لارڈ جیسا ہی تھا۔

" میں نے پوچھا کون ہیں آپ؟"---- فاکس نے اس بار سخت لہجے میں پوچھا۔

جواب دینے کی بجائے اس نے بیگ دائیں ہاتھ میں پکڑااور اس نوجوان کی طرف دوڑ لگا دی۔یہ دیکھ کر فاکس بھی الرٹ ہو گیا۔اس کےقریب پہنچ کر سائیکو نے بیگ اس کی طرف اچھالا اور پھرتی سے پسٹل جیب سے نکال کر اس پہ فائر کیا۔ سائیکو کا خیال تھا کہ وہ نوجوان بیگ سے بچنے کے لئے جھکے گا اور اس کے سیدھے ہونے سے پہلے ہی وہ اسے گولی سے اڑا دے گا، مگر ایسا ہوا نہیں۔ فاکس اس کے بیگ اچھالنے سے یہ بھانپ گیا کہ بیگ صرف ڈاج ہے۔۔وہ نیچے جھکا ضرور مگر رول ہو کر ایک طرف دیوار کے ساتھ ٹکرایا اور دیوار سے ٹکرا کر وہ گیند کی طرح اچھلا اور سائیکو کے پیٹ میں اس کا سر لگا تو سائیکو اوغ کی آواز کے ساتھ جھکا، فاکس ابھی اپنے پاؤں پرکھڑا ہوا ہی تھا کہ سائیکو----جو پیٹ درد سے اکٹھا ہوا تھا وہ سیدھا ہوا اور اس کی گھومتی ہوئی ایڑی فاکس کی ٹھوڑی پرلگی تو فاکس کو دن میں تارے نظر آگئے۔

 اسے سامنے والے سے ایسی پھرتی کی امید نہیں تھی، فاکس کی آنکھوں میں پانی ابھرا، اس نے سر جھٹکا ہی تھا کہ سائیکو نے  جیب سے ایک چھوٹا سا خنجر نکال کر فاکس کے پیٹ میں گھسا دیا،فاکس جھکا ہی تھا کہ سائیکو نےاس کے گریبان میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنی طرف کھینچا----اور زور دار ٹکر فاکس کی ناک پر دے ماری۔وہ پاگلوں کی طرح فاکس کے چہرے پر ٹکریں مارتا گیا ، یہاں تک کہ فاکس کا جسم ڈھیلا پڑ گیا۔ اس نے فاکس کا گریبان چھوڑا تو وہ دھڑام کی آواز کے ساتھ زمین پرجا گرا۔فاکس کا چہرہ لہولہان ہو چکا تھا۔اس کے ناک کی ہڈی ٹوٹ چکی تھی۔یہ پہلا موقع تھا کہ فاکس کسی سے مات کھا گیا تھا۔اس کے نیچے گرتے ہی سائیکو کی ٹانگیں تیز رفتاری کے ریکارڈ توڑتی ہوئی اس کے پسلیوں پرمسلسل  برسنے لگیں۔ فاکس نیم بے ہوشی کی حالت میں پہنچا تو سائیکو نے اپنا پسٹل اٹھایا، اس کا رخ فاکس کے سینے کی طرف کیا اور

ٹریگر دبا دیا--------ساتھ ہی سائیکو کی چیخ ابھری----دو گولیاں چلی تھیں۔

سائیکو کی گولی ----جس کا نشانہ فاکس کا سینہ تھا----وہ دیوار سے ٹکرا کر کہیں نکل گئی----اور دوسری سائیکو کی پشت میں لگی----وہ اچھل کر اوندھے منہ گرا۔گرتے ہی وہ اپنی جگہ سے ہٹ گیا۔اس نے پلٹ کر دیکھا  اور پھر قہقہہ لگایا ــــــ تکلیف میں ڈوبا قہقہہ جو بہت ہی بھیانک محسوس ہو رہا تھا۔

"تم کون سا علم جانتے ہو جو حملہ آور کے پہنچنے  سے پہلے ہی موقعِ واردات پر پہنچ جاتے ہو۔"

"عقل کا استعمال----" لارڈ نے مطمن لہجے میں کہا اور سائیکو کی طرف بڑھنے لگا۔ وہ اس پریشانی سے بالکل آزاد تھا کہ سائیکو کے پاس پسٹل موجود ہے۔وہ سائیکو کو نظر انداز کر تے ہوئے فاکس کے پاس پہنچا اور اس کی حالت دیکھ کر اس کے جبڑے بھنچ گئے۔

"تم بھاگنا چاہو تو بھاگ جاؤ۔مجھے مجبوراََ تمہاری پشت پر گولی چلانی پڑی----اگر تم اس فوجی پرپسٹل نہ تانے ہوتے تو میں بھی تمہیں گولی نہ مارتا۔" لارڈ نے فاکس کی شناخت چھپاتے ہوئے کہا مگر اسے کوئی جواب نہ ملا۔

 اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو سائیکو زمین کے ساتھ بے حس و حرکت لیٹا ہوا تھا ، وہ شاید بے ہوش ہو چکا تھا ، اس کے سامنے خون کا چھوٹا سا تالاب بن چکا تھا۔ لارڈ نے فاکس کو کندھے پر لادا اور ایمرجنسی روم کی طرف بڑھ گیا جب کہ سائیکو وہیں زمین پرپڑا۔۔شایداپنی آخری سانسیں پوری کر رہا تھا۔۔۔فاکس کو  چھوڑ کر  وہ فوری  واپس سائیکو کے پاس پہنچا۔ اس نے سائیکو کو سیدھا کیا، اس کی نبض چیک کی تو وہ مر چکا تھا۔

 لارڈ نے اس کا بیگ چیک کیا جس میں سائیکو تباہی پھیلانے کے لئے اسلحہ لے کر آیا تھا۔ لارڈ نے بیگ تھاما اور باہر کی طرف چل دیا۔وہ ہسپتال کے خفیہ دروازے سے اندر داخل ہو اتھا۔اسی رستے سے وہ باہر موجود اپنی کار میں پہنچا اور ڈیش بورڈ سے ایک چھوٹا سا آلہ نکالا۔اس نے آلے کا بٹن آن کیا تواس پر شہر کا نقشہ ابھرا، جس پرایک سرخ رنگ کا نقطہ نظر آرہا تھا۔ لارڈ نے مسکراتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی اور اس نقطے کی رہنمائی میں آگے بڑھتا چلا گیا۔آدھے گھنٹے کی ڈرائیونگ کے بعد وہ ایک رہائشی علاقے میں پہنچ گیا۔ ایک بڑی سے کوٹھی کے عقب میں گاڑی روک کر اس نے چہرے پرنقاب چڑھایا۔ لارڈ ہمیشہ بہت خاص میک اپ میں رہتا تھا، اس کے باوجود وہ چہرے پرنقاب پہنتا تھا ، تا کہ اگرکوئی اس کا نقاب اتار بھی لیتا تو وہ اس خوش فہمی میں ہی رہتا کہ اس نے  لارڈ کا اصل چہرہ دیکھ لیا ہے۔

اس نے ڈیش بورڈ سے پسٹل نکال کر  خفیہ جیب میں رکھا اور گاڑی سے نکلا۔ گاڑی کو لاک کر کہ وہ تیزی سے ، کار کی اوٹ میں ، دیوار کے ساتھ جا پہنچا اور جمپ لے کر وہ دیوار پر پہنچا اور فوری دوسری طرف کود گیا۔اس کے کودنے سے بہت ہی ہلکا سا دھماکہ ہوا تھا، جو کہ عمارت میں سنائی دینا ناممکن تھا۔ وہ باڑ کی اوٹ میں عمارت کی طرف بڑھتا گیا۔ عمارت کے پاس پہنچ کر وہ دیوار سے چپک کر اس کے مرکزی دروازے کی طرف چل دیا۔ دیوار کے ساتھ چلتے چلتے جب وہ سامنے کے رخ تک پہنچا تو چند لمحوں کے لئے اس نے رک کر اردگرد، اور پھر چھت کی طرف نظر دوڑا کر جائزہ لیا اور جھکے جھکے انداز میں عمارت کے برآمدے میں پہنچا، اور تیز رفتار ی سے راہداری میں داخل ہو گیا۔جتنی عمارت میں خاموشی تھی ، اس سے تو لگتا تھا کہ عمارت خالی ہے، پھر بھی وہ محتاط انداز سے سارے کمرے چیک کرنے لگا۔

 ایک کمرے کا دروازہ کھولنے پر سامنے میز پر اسے وہ فائل نظر آئی جس میں سے فاکس اصل کاغذات نکال کر نقلی کاغذات رکھ گیا تھا۔ وہ فائل کی طرف بڑھا --- پشت پر دروازہ بند ہونے کی آواز سن کر وہ تھم گیا اور پھر گھوم کر رخ پیچھے کی طرف کیا۔

"لگتا ہے ٹیم بچ گئی۔"۔ سائیکو ــــــ دروازے سے لگا مسکرایا۔

"کوئی شک---"۔ لارڈ نے ٹھہرے ہوئے لہجے میں جواب دیا۔

"تم یہاں کیسے پہنچ گئے؟۔"۔

"ہو گا کوئی طریقہ---"۔ لارڈ نے کندھے اچکائے۔

"جب تم نشئی کے روپ میں مجھ سے ٹکرائے اور میں وہاں سے نکلا تو اپنے اڈے پر پہنچتے ہی مجھے علم ہوا کہ تم نے مجھ پر ٹریکر لگایا ہے  جس وجہ سے نہ صرف مجھے وہ اڈہ چھوڑنا پڑا بلکہ اپنے پرانے رابطے بھی ختم کرنے پڑے تاکہ تم مجھ تک نہ پہنچ سکو--- وہ ٹریکر بھی وہیں چھوڑ دیا تھا پھر آج کیسے--- کیا میرے ڈمی نے کچھ اگل دیا--- نہیں، نہیں --- میں پاگلوں جیسی باتیں کیوں کر رہا ہوں---ہاہاہاہا--- پاگل جو ٹھہرا--- وہ ڈمی--- وہ تو جیسے روبوٹ تھا---  وہ تو کچھ بتا ہی نہیں سکتا تھا --- پھر کیا تم جادو جانتے ہو، کیسے پہنچے بھائی---"۔ سائیکو اب لگاتار قہقہے لگا رہا تھا۔

"وہ ڈمی تو مارا گیا---تم بتاؤ--- گرفتار ہونا چاہو گے یا اس جسم سے آزادی چاہتے ہو؟۔"۔ لارڈ نے پرسکون لہجے میں پوچھا۔

"ڈئیر  لارڈ۔۔تم سے ٹکرانے کا مزہ آیا۔ میرا خیال تھا کہ میرا ڈمی ---جسے میں نے ٹرانس میں لیا ہوا تھا۔اس کا ذہن ایسے سمجھو جیسے میرا ذہن تھا---جیسے کمپیوٹر کی اضافی ہارڈ ڈسک---جو میرے ذہن میں ہوتا تھا،میں ساتھ ساتھ اس کے ذہن میں ٹرانسفر کرتا رہتا تھا۔وہ میرا اثاثہ تھا۔تمہاری ٹیم کو قتل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا مگر تم پھر سے مجھ سے ایک قدم آگے نکلے اور ٹیم کو بچا لیا۔تم نے میرا ایک قابل آدمی مار دیا، وہ ایسا شخص تھا کہ جو میرا جانشین بن سکتا تھا اورتم نے میرا سارا مشن برباد کر دیا ، اس کا بدلہ لینا تو بنتا ہے۔"۔ سائیکو نے سرکھجاتے ہوئے زبان نکالی۔

"تو روکا کس نے ہے؟۔"۔ لارڈ نےسینے پر ہاتھ باندھتے ہوئے پوچھا۔

"کچھ سوال ہیں  --اگر چھوٹا یا بڑا بھائی سمجھ کر میرا مسئلہ حل کر دو تو سکون سے لڑ مر سکوں گا۔"۔ اس نے قہقہہ لگا کر کہا۔

"کیا---"۔"

" فارمولے والی فائل کب اور کیسے بدلی؟۔"۔

"میرے ماتحت تمہارے ماتحتوں تک کچھ دن پہلے ہی پہنچ گئے تھے۔ ان میں سے ایک نے یہ ڈھونڈ نکالا تھا کہ تم کس ملک سے کس وقت یہاں آئے۔ اس لنک پر کام کرتے ہوئے تمہارے وہ سہولت کار جو تمہیں مخالف ملک سے ملے تھے--- ہم ان تک پہنچ گئے اور پھر ان کی مدد سے فارمولے تک۔ چھوٹی سی بات ہے۔"۔

"اور مجھ تک کیسے پہنچے؟۔"۔

"یہ راز ہے ۔"۔

"کیا صدرمملکت کو بتا دیا تھا کہ میں نقلی ہوں اس وجہ سے اس دن کی میٹنگ میں پی اے میرے پیچھے کھڑا رہا--- میری گاڑی ہٹا کر ٹیکسی لے کر تم پہنچ گئے؟۔"۔

"ہاں، صدر صاحب سے میرا اعتماد کا تعلق ہے اس وجہ سے سچ بتا دیا۔ انہوں نے مدد کی اور تم دھر لئے گئے--- وہ پی اے میرا ماتحت تھا۔"

"کچھ بھی ہو --- فارمولا اور اپنی سیٹ تم نے واپس لے لی لیکن تمہاری ایک لیبارٹری میں نے تمہارے ماتحتوں کے ہاتھوں تباہ کروا دی، تمہاری ٹیم ہسپتال میں پڑی ہے--- شروعات میں اتنی کامیابی بھی کم نہیں۔"۔

"مجھے یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ لیبارٹری تباہ نہیں ہوئی۔ اس لیبارٹری کے ساتھ ڈاج دینے کے لئے حقیقتاََ  منشیات کا سٹور بنایا گیا ہے--- تمہاری وجہ سے وہ سٹور تباہ ہوا ہے بس۔ کانفرنس کے شرکاء کو میں  نے ہی غائب کیا تھا ،تمہاری اس متعلق تھیوری سچی ہے---"

"کیا بکواس کر رہے ہو؟۔"۔ وہ حلق کے بل دھاڑا، اس بار اس کے چہرے کا رنگ بھی سرخ ہو گیا تھا۔

"تمہارے حصے چند دن کا فساد اور میری ٹیم کو زخمی کرنا آیا ہے جس کا نتیجہ تم اب بھگتو گے۔" لارڈ غرایا۔

"ارے نہیں پگلے--- تمہارے ذہن سے بہت سے راز نکال چکا ہوں، گھاٹے کا سود ا پھر بھی نہیں۔"۔ سائیکو نے قہقہہ لگایا---" ارے ہاں، یہ تو  بتا دو کہ تم نے سیلف ہپناٹائز میں اتنی مہارت کیسے حاصل کر لی کہ ٹرانس میں ہو کر بھی راز نہیں دیتے؟ مجھے شاگردی میں لے لو۔"۔

"راز ہے۔"

"جب اتنے راز کھل چکے تو اسے راز رکھ کر کیا کرو گے؟۔"۔

 لیکن لارڈ خاموش ہی رہا۔

"کیا تمہیں  ارمیکا کی حکومت نےہی بک کیا تھا یا یہ صرف کسی ایک ایجنسی کا کام ہے؟۔"

"اب چونکہ تم نے اتنے جواب دے دیے ہیں تو میرا بھی فرض بنتا ہے کہ --- کوئی جواب نہ دوں۔"۔ سائیکو تالی بجا کر ہنسا۔

"گرین سروس کے بارے میں اتنا کچھ کیسے جانتے ہو؟۔"۔

"یہ راز ہے۔۔۔ہاہاہاہاہا۔۔"۔ سائیکو نے لارڈ کی نقل اتارتے ہوئے جواب دیا۔

"کسی حد تک جان چکا ہوں یہ بات بھی کیونکہ تم روشن پیلس کے مکین رہے ہو۔شروعات میں تمہاے ہرکارے نے پہلی کانفرنس میں جان بوجھ کر سلیٹ کا نام لیا تاکہ ہم سبھی بھٹک کر سلیٹ کے پیچھے لگ جائیں اور تم لوگ ہاتھ دکھا

جاؤ-----------تمہارے بعد ارمیکا کی باری ہے۔"

"ان کی باری تو تب آئے گی جب مجھے پکڑ سکو گے۔"۔ سائیکو کے چہرے پر سنجیدگی یوں پھیلی جیسے کوئی وبائی بیماری علاقے میں۔

"تمہیں یہ سن کر مایوسی ہو گی کہ اس بار تم گٹر کا رستہ نہیں اپنا سکو گے، یہ عمارت فورس کے گھیرے میں ہے، نکلے کا کوئی رستہ نہیں۔ گرفتاری یا پھر موت۔" ۔

"ممکن نہیں ، تم عام طور پر اکیلے کام کرتے ہو۔"۔ سائیکو نے بے یقینی سے سر ہلایا۔

"جیسے تم اکیلے رہتے ہو۔"

"بالکل۔"۔

"تمہاری غلط فہمی ہے، میں ملکی وقار اور مفاد کو اپنی انا کی بھینٹ نہیں چڑھا سکتا کہ میں اکیلا ہی کام کروں گا چاہے جو بھی ہو--- اس کے برعکس میں وہ کام کروں گا جس میں ملک و قوم کی بہتری ہو۔"۔

"چار دن بھی اتنے سیانے ہو گئے۔"۔ سائیکو نے قہقہہ لگایا اور ساتھ ہی ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے جیب میں ہاتھ ڈالا۔

"پسٹل؟۔"۔ لارڈ نے طنزیہ لہجے میں کہا۔

"نہیں، چھوٹی سوچ --- پسٹل نہیں، بم۔"۔ کہتے ہوئے اس نے جھٹکے سے ہاتھ کھینچا کان پھاڑ دھماکے کے ساتھ لارڈ یوں اچھلا جیسے کسی نے آسمان کی طرف کھینچ لیا ہو--- اسے یوں لگا جیسے پوری دنیا ہی آسمان کی طرف بلند ہو گئی ہو--- اور پھر دھماکوں کی آواز نے اس کے جیسے اوسان ہی خطا کر دیئے۔

 

 ❤


            گرین سروس کے ممبرز کو ہفتے بھر میں ہی ہوش آ چکا تھا لیکن ابھی وہ چل پھر نہیں سکتے تھےجبکہ فاکس پہلی رات ہی ہوش میں آگیا تھا۔ اس کی ناک کی ہڈی واقعی ٹوٹ چکی تھی ، وہ اپنی ہار پر شرمندہ تھا۔

لارڈ کو مجبوراََ ساحر اور ٹیم کے ذہنوں میں سے کچھ مواد نکال کر نیا ڈالنا پڑا  تاکہ اس کے سیٹ اپ پر کوئی سوال نہ اٹھے اور اس کا یہ ارادہ بھی تھا کہ سائیکو کے لارڈ پر حملے جیسے اقدامات کے لئے آئندہ تیاری رکھی جائے جس وجہ سے وہ ساحر کو کچھ چیزوں میں ہم راز بنانے کافیصلہ کر چکا تھا۔

لارڈ نے آڈیوپیغام میں  ٹیم کو مختلف تبدیلیوں----اختیارات میں وسعت----کانفرنس کی کامیابی پر صدر صاحب کی طرف سے ملنے والی مبارکباد----کانفرس سے متعلق اپنی کارروائی----سب کچھ بتا دیا تھا ----جسے سن کر ممبرز نے سکھ کا سانس لیا---

"سائیکو کے بارے میں چیف نےکچھ نہیں بتایا؟" ثانیہ نے کہا۔

"سائیکو  کا ایک ڈمی۔۔ہسپتال میں ہمیں مارنے کے لئے آیا تھا۔۔چیف نے بروقت پہنچ کر ہمیں بچا لیا۔وہ چیف کی گولی کھا کر موت کے منہ میں جا چکا ہے جبکہ اصل سائیکو نے آخری لمحے میں چیف سمیت خود کو اڑانے کی کوشش میں اپنی رہائش بھی اڑا دی لیکن چیف اسے پکڑنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔۔" ساحر نے کہا۔

"ہاں ،وہ تو میں نے بھی سنا ہے ۔جہاں چیف نے سائیکو پر ہاتھ ڈالا اس متعلق اخبار میں خبر چھپی تھی کہ دو افراد ایک دوسرے سے لپٹے، ملبے میں زندہ پائے گئے تھے ۔"کبیر نے سر ہلاتے ہوئے کہا۔

 "چیف نے گرین سروس کے لئے ایک پرائیویٹ ،خفیہ ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، جس کے بارے میں گرین سروس کے علاوہ کوئی بھی نہ جانتا ہو۔اس کے علاوہ  روشن پیلس اورگرین ہاؤس کی لوکیشن بدل چکی ہے۔"ساحر نے کہا تو سب نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا۔

"تمہیں یہ سب کس نے بتایا؟" جبران نے پوچھا۔

"میں تم سب سے پہلے ہوش میں آگیا تھا، چیف نے ہی بتایا ہے۔"

"سائیکو----" جبران نے پھریری لیتے ہوئے کہا تو ساحر کا قہقہہ بلند ہوا۔

 

 


دھماکے کی آواز کے ساتھ لارڈ اڑتا ہوا سائیکو سے ٹکرایا اور اسے ساتھ لئے دیوار کی جڑ میں گرا لیکن اسی دوران نجانے کیسے سائیکو اس کے اوپر آ گیا اور  اسی وجہ سے   لارڈ کی جان بچ گئی۔ جڑ میں گرنے کے باوجود اگرچہ کم لیکن اس جگہ بھی چھت کا ملبہ گرا تھا  جس کا نشانہ سائیکو بنا تھا۔  لارڈ کو ہسپتال میں ہوش آیا تھا جہاں سے کھسکنے میں اسے کسی خاص دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔

پہلی دفعہ سائیکو سے سامنے کے دوران اس نےلڑائی کے دوران ہی غیر ارادی طور پر  سائیکو کے لباس میں چھوٹا ساٹریکر لگا دیا تھا جس وجہ سے سائیکو کے بھاگنے کے باوجود اسے ذہنی اطمینان رہا تھا۔ اسی ٹریکر کی مدد سے اس نے سائیکو کی دو رہائش گاہیں ٹریس کی تھیں اور ایک رہائش گاہ پر سائیکو کے ٹھہرنے پر وہاں نگرانی بٹھا دی۔ بعد میں اسی عمارت سے نکلنے والا سائیکو گرین سروس پر ہسپتال میں حملہ آور ہوا اور لارڈ کو علم ہوا کہ وہ ڈمی سائیکو تھا۔ اس کے بعد اس نے فاکس کی مدد سے لگائے گئے ٹریکر کی مدد سے وہ فائل تلاش کی جس میں فارمولا بدلا گیا تھا اور وہاں پہنچ گیا لیکن سائیکو کے پھینکے گرنیڈ نے اس کی جان لی لے ۔

گرین سروس پر حملے میں ملوث ڈمی سائیکو دیکھ کر اس بار پھر سے لارڈ کو بے چینی محسوس ہو رہی تھی کہ جس طرح سائیکو نے بم پھینکا اور بعد میں عمارت ہی اڑ گئی اس سے ظاہر تھا کہ سائیکو کو عمارت میں لارڈ کی آمد کی توقع تھی ــــــ شاید جس طرح لارڈ اور فاکس نے نقلی فائل میں خفیہ ٹریکر لگا کر اسے پھانسنے کی کوشش کی تھی، سائیکو نے وہی چال الٹ کر لارڈ کو چارہ ڈالتے ہوئے اپنے پیچھے لگا لیا  اور لارڈ کی آمد تک  اس نے عمارت اڑانے کا بندوبست کر رکھا تھا ، چونکانے والی بات یہ تھی کہ جیسے بھی تھا سائیکو نے اپنی جان کا بھی رسک لیا تھا ---- عین ممکن تھا کہ لارڈ ایک بار پھر ڈمی سائیکو سے جا ٹکرایا تھا جبکہ اصل سائیکو کہیں چھپا بیٹھا یہ تماشا دیکھ رہا ہو گاــــــاس خیال کی وجہ سے لارڈ بے چین تھا لیکن اس کے پاس اپنے اس خیال کی تصدیق کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔

گرین سروس کے ممبران ہسپتال سے تو نکل آئے تھے لیکن سائیکو کی وجہ سے لارڈ انہیں پیچھے ہی رکھ رہا تھا کیونکہ سائیکو کسی حد تک لارڈ کے رازوں سے واقف تھا ۔ دوسری طرف فاکس کی حالت ہی ایسی نہ تھی کہ اسے ایکشن میں لایا جاتا۔لارڈ یہ بھی جانتا تھا کہ اکیلے اسے تلاش کرنا بہت ہی مشکل اور وقت ضائع کرنے والی بات تھی جس وجہ سے آہستہ آہستہ اس کا ذہن ساحر کو شامل کرنے پر مائل ہو رہا تھا ــــــ ویسے بھی سائیکو والے معاملے میں وہ ساحر کو اعتماد میں لینے کی ٹھان چکا تھا۔ تھوڑی دیر اس نکتے پر سوچنے کے بعد اس نے طویل سانس لیتے ہوئے ریسیور اٹھا کر تیزی سے نمبر ملائے۔

"یســــــ"

"لارڈــــــ"

"یس باســــــ" ساحر نے مودبانہ لہجے میں جواب دیا۔

"زیرِ زمین دنیا میں ایک بندے کو تلاش کرو جو اپنے آپ کو سائیکو کہتا ہے اور حرکتیں بھی پاگلوں جیسی کرتا ہے۔ قدوقامت میں مجھ سے ملتا جلتا ہو گا۔ عام طور پر اکیلے کام کرتا ہے اور مستقل طور پر کسی کو ساتھ نہیں رکھتا۔ ہر کام میں نئے بندے ہائر کرتا ہے۔ شاطر قسم کا شخص اور بہت ہی خطرناک ہےــــــ اپنے اور اپنے مقصد کے بچاؤ کے لئے کسی حد تک بھی جا سکتا ہے۔"۔

"یس باس، میں ٹیم سمیت ابھی اس کام میں لگ جاتا ہوں۔"

"ٹیم کو اس میں شامل مت کرو اور نہ ہی وہ اپنے محفوظ مقامات سے نکلیں گے۔ تم بھی احتیاطی تدابیر کے ساتھ کام کرو گے۔"۔

"چیف، میں کھل کر اپنی مرضی سے کام کرنا چاہوں گا۔"۔ چند لمحوں کی خاموشی کے بعد ساحر نے کہا۔

"جانتا ہوں، تمہارے الرٹ کرنا میرا فرض تھا۔"

"شکریہ چیفــــــ"

"جلد سے جلدــــــ بائیــــــ"۔ لارڈ نے سخت لہجے میں کہتے ہوئے ریسیور رکھ دیا۔

"سائیکو بھی کیا یاد کرے گا کہ کس سے پالا پڑا ہے۔"۔ لارڈ بڑبڑایا اور طویل سانس خارج کرتے ہوئے اطمینان سے کرسی پر جھولنے لگا جیسے سائیکو کو پکڑ کر بیٹھا ہو۔

سائیکو کو پکڑنا اس لئے ضروری تھا کہ مزید کوئی نقصان نہ ہو اور اس لئے بھی کہ ــــــ کہ لارڈ جان سکے کہ وہ لارڈ کے راز، روشن ہاؤس اور اس سارے سیٹ اپ کے بارے میں کہاں کہاں سے معلومات حاصل کرتا رہا تھا تاکہ آئندہ کے لئے حفاظتی اقدامات کئے جا سکیں۔

 

 اس حوالے سے سوچتے سوچتے وہ چونک کر سیدھا ہوا ، اس کے ہونٹ  سیٹی بجانے  انداز میں سکڑ گئے اور پھر وہ جھٹکے سے اٹھ کر تیزی سے میک اپ روم کی طرف بڑھ گیا۔

 

 


"اور پھر ــــــ "

"پھر کیا، لٹل کلب کے مالک پرنس فنٹو نے اپنے کچھ خفیہ ساتھیوں کے ساتھ مل کر  بدلہ لے لیا۔ جو لوگ اس کے دوستوں پر حملہ کرنے میں ملوث تھے وہ یا تو مارے گئے یا پھر پولیس نے پکڑ لئے۔"

"یعنی یہ لٹل کلب کے یہ ننھے شیطان کوئی خاص شے ہیں۔"۔

"مجھے تو کوئی شک نہیں ــــــ ذرا کان ادھر لاؤ۔"۔ اس نے جھک کر سرگوشی کے سے انداز میں کہا۔

"اور تمہارے منہ سے شراب کی بدبو سونگھ لوں ــــــ "

"اگر تم نہیں جاننا چاہتے تو تمہاری مرضی، راٹھور کا سینہ تو رازوں سے بھرا پڑا ہے۔"۔ شرابی نے سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔

"چلو بتاؤ۔"۔ اس نے آگے جھکتےہوئے کہا۔

"بدبو کیا کروگے ؟۔" شرابی نے طنزیہ انداز میں قہقہہ لگایا۔

"شراب چاہیے یا اٹھا لوں؟۔"۔ اس نے بوتل کی ہاتھ طرف ہاتھ بڑھایا تو شرابی تیزی سے اس کی طرف جھک گیا۔

"مجھے لگتا ہے کہ لٹل کلب اور بالخصوص پرنس فنٹو کی حکومتی اداروں میں رسائی ہے جسے وہ ظاہر نہیں کرتا۔"۔ شرابی نے دبی دبی آواز میں کہا جسے سامنے والے نے ناک پر ہاتھ رکھ کر سنا۔

"مجرموں کی رسائی ہوتی ہی ہے۔" اس نے بے پرواہی سے کہا اور پھر اٹھ کھڑا ہوا۔

"کہاں چل دیئے؟۔"۔ شرابی چونک گیا۔

"پرنس فنٹو سے ملنے۔"

"ارے وہ ہر ایرے غیرے سے تھوڑی ملے گا۔" شرابی نے قہقہہ لگایا۔

"سائیکو سے تو ملے گا۔"۔ وہ بڑبڑاتے ہوئے کاؤنٹر کی طرف بڑھ گیا۔

"بھاڑ میں جا۔"۔ سامنے رکھی شراب کی بوتل اٹھا کر سینے سے لگاتے ہوئے شرابی نے اسے دعا دی۔

سائیکو ،لارڈ کی مزاحمت کی وجہ سے چڑچڑا سا ہو گیا تھا، اس کے پرانے ساتھی لارڈ کی نظروں میں آگئے تھے جس وجہ سے وہ نئے ماتحت تلاش کرتا پھر رہا تھا اور اسی تلاش میں اس کے کانوں میں لٹل گینگسٹرز کا نام پڑا تو وہ نام کی وجہ سے چونک گیا ــــــ اور پھر تلاش اسے لٹل کلب تک کھینچ لائی۔ وہ کلب کے ہال میں شراب کی بوتل کے عوض  بیٹھا ایک شرابی سے معلومات لے رہا تھا ۔

"تمہارا نام فنٹو ہے ــــــ ؟۔ تھوڑی دیر بعد وہ دفتر نما کمرے میں بیٹھا سامنے کرسی پر ٹکے بونے کو دیکھ کر قہقہہ لگانے پر مجبور ہو گیا تھا۔

"پرنس فنٹو ــــــ "بونے نے سنجیدگی سے جواب دیا۔

"واہ، قد چھوٹا لیکن آواز رعب دار ہے۔"۔ سائیکو نے دوبارہ قہقہہ لگایا۔

"تم یہاں گلا پھاڑنے آئے ہو یا کوئی کام ہے؟۔"۔ فنٹو کی سنجیدگی برقرار تھی۔

"میں نے تمہارے بارے میں سنا تھا ــــــ اور جو سنا وہ کارنامے قابلِ

تعریف ہیں لیکن تمہیں دیکھنے کے بعد یقین نہیں آیا۔"۔ سائیکو اسے چڑانے والے انداز میں کہا۔

"دیکھو مسٹر ــــــ "

"سائیکو ــــــ "

"سائیکو ــــــ یہ کیا نام ہوا بھلا ــــــ ؟" فنٹو چونک گیا۔

"ہاہاہاہاہا ــــــ نام ہی نہیں، میرا کام بھی ایسا ہے۔"۔

"دیکھو اگر تم سنجیدہ ہو تو کام کی بات کی جا سکتی ہے وگرنہ وہ دروازہ ہے، نکلو ــــــ " فنٹو نے غرا کر کہا۔

"کام تو ہے لیکن اگر تم نہ کر سکے تو میرے دشمن کا تو علم نہیں، میں خود تمہیں ختم کر دوں گا۔"

"منظور ہے۔"۔ فنٹو نے جھٹکے سے کہا تو سائیکو نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا  اور پھر قہقہہ لگایا۔

"مجھے یہاں کے ایک مشہور نوجوان کو اٹھانا ہے۔"۔

"بس ــــــ ؟"

"نام سنو گے تو اچھل پڑو گے۔"

"ایسا کوئی نام نہیں جسے سن کر میں حیرت سے اچھل پڑوں۔"۔

"ساحر گردیزی ــــــ " سائیکو نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا تو فنٹو حقیقتاََ اچھل پڑا۔

"اچھلتا ہوا بونا ــــــ کمال کا نظارہ ــــــ ہاہاہاہاہاہا ــــــ میں نے کہا تھا کہ تم اچھل پڑو گے۔"

"مجھے امید نہیں تھی کہ تم یہ نام لو گے۔"۔ فنٹو نے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہا ، اب وہ سائیکو کو کیا بتاتا کہ ساحر کا نام سن کر وہ کیوں اچھلا تھا۔

"میں نے سنا ہے کہ یہاں کے بدمعاش اس سے اور اس کے باپ سے سہمے رہتے ہیں اس وجہ سے اس کے خلاف کام نہیں کرتے لیکن تمہارے کارنامے جان کر مجھے لگا کہ تم یہ کام کر سکتے ہو۔ مجھے پتہ چلاہے کہ ایک بار تم اس کے خلاف کام کر بھی چکے ہو۔"۔

"تمہاری معلومات درست ہیں، اس کے والد پر قاتلانہ حملہ کیا تھا لیکن وہ بچ گیا۔" فنٹو نے جواب دیا۔ ــــــ (ملاحظہ فرمائیں ناول "لٹل گینگسٹرز)                                                                         کلک کیجیے

"بس اسی وجہ سے تم سے ملاقات ہو رہی ہے۔"۔

"تمہاری ساحر سے کیا دشمنی ہے؟۔"

"یہ تمہارا دردِ سر نہیں۔"۔ سائیکو غرایا تو فنٹو کے جسم میں ٹھنڈی لہر

دوڑ گئی۔ ایک بار تو اس کے چہرے کا رنگ بھی پھیکا پڑگیا لیکن پھر وہ سنبھل گیا۔

"معاوضہ طہ کر لیا جائے اور دیگر شرائط بھی۔"۔ فنٹو نے گلا صاف کرتے ہوئے کہا  اور پھر تھوڑی دیر بعد ان کے درمیان معاملات طہ پا چکے تھے۔

"اس کے علاوہ مجھے رہائش گاہ بھی چاہیے۔"۔

"ہو جائے گا۔"

"ساحر کے بارے میں رپورٹ کب تک مل جائے گی؟۔"سائیکو اب سنجیدگی سے بات کر رہا تھا جیسے  کسی ملک کے سیاستدان عوامی مسائل پر گفت و شنید کر رہے ہوں۔

"ابھی مل جائے گی۔"۔ فنٹو مسکرایا تو سائیکو چونک گیا۔

"مطلب ــــــ ؟ "

"مطلب یہ کہ ساحر اس شہر میں جانا پہچانا شخص ہے اس کے کچھ ٹھکانے تو ریکارڈ پر ہیں یعنی بہت سے لوگ جانتے ہیں۔"۔ فنٹو نے جواب دیا۔

"شہر میں اس کا ٹھکانہ ہے یا شہر سے باہر والا مینشن ــــــ ؟"

"شہر میں بھی ہے ــــــ گردیزی ہاؤس۔"

"میں دیر نہیں کرنا چاہتا، ٹانگوں میں کھجلی ہو رہی ہے۔ کیا تم پتہ کر سکتے ہوکہ  ساحر فی الحال کہاں ہے ــــــ ؟"

"کیوں نہیں ــــــ "۔ کہتے ہوئے فنٹو نے  ریسیور اٹھا کر نمبر ملایا۔

"پرنس فنٹو بول رہا ہوں۔ ساحر گردیزی کی تازہ ترین لوکیشن پتہ کر کے اطلاع کرو۔"اس نے تحکمانہ لہجے میں کہا اور ریسیور رکھ دیا۔

"یہ رہائش گاہ کی چابی، ٹیگ پر ایڈریس لکھا ہوا ہے۔ یہ رہائش گاہ تمہیں دی گئی ــــــ یہ بات صرف ہم دونوں جانتے ہیں۔"۔ فنٹو نے دراز سے چابی نکال کر کر سائیکو کی طرف کھسکاتے ہوئے کہا ۔

"مجھے تمہارے انتظامات پسند آئے ننھے پرنس۔"۔ سائیکو نے قہقہہ لگاتے ہوئے چابی اٹھا لی جبکہ فنٹو نے ناپسندیدگی سے منہ بنا کر رخ پھیر لیا۔ اچھا ہی ہوا کہ فون کی گھنٹی بج اٹھی ورنہ شاید دونوں میں تلخ کلامی ہو جاتی۔

"یس ــــــ "

"اوہ ــــــ گڈ"۔ کہتے ہوئے پرنس فنٹو نے ریسیور رکھ دیا۔ اس کے چہرے پر چمک دیکھ کر سائیکو مسکرا دیا کہ فنٹو نے بیٹھے بیٹھے خطیر رقم کما لی تھی ــــــ اسے یقیناََ ساحر کی لوکیشن مل گئی تھی۔

"وہ گردیزی ہاؤس کی طرف جا  رہا ہے۔"۔ فنٹو نے جواب دیا تو سائیکو جھٹکے سے اٹھ کھڑا ہوا۔

 

 

 

گردیزی ہاؤس کا گیٹ سرکتا چلا گیا اور سیاہ رنگ کی لینڈ کروزر اندر داخل ہوئی۔ گاڑی کے پورچ میں رکتے ہی ڈرائیونگ سیٹ سے زلفی اترا اور تیزی سے ساحر  کے لئے دروازہ کھولنے کے لئے آگے بڑھا۔

"دھیرج دھیرج مہاراج ــــــ مجھے ڈر ہے کہ بھاری وجود کے ساتھ تم جتنی پھرتی سے چلتے ہوئے کسی دن مجھ پر ہسپتال کا بِل لاد دو گے۔" ساحر نے خود ہی دروازہ کھول کر اترتے ہوئے کہا۔

"آپ زخمی ہیں اس وجہ سے میں نے سوچا ــــــ "

"اتنا بھی زخمی نہیں کہ نخرے شروع کر دوں ، تم اب واپس جاؤ۔"۔

کہتے ہوئے ساحر عمارت کی طرف بڑھ گیا۔

"باس، نواب صاحب نے کہا تھا کہ آپ کو اکیلا نہ چھوڑوں۔"۔ زلفی نے جھجکتے ہوئے کہا۔

"اچھی بات ہے، ویڈیو کال کر لینا۔"۔

"مگر ــــــ باس ــــــ"

"جاؤ ــــــ " ساحر نے مڑ کر اس کے چہرے پر نظر ڈالتے ہوئے کہا تو زلفی نے سرجھکا لیا۔ اگلے لمحے وہ گاڑی میں بیٹھا گاڑی ریورس کر رہا تھا جبکہ ساحر عمارت میں داخل ہو گیا۔

"بابا اسی طرح مجھے پیمپر کرتے رہے تو ہو بیٹھا کام۔"۔ وہ بڑبڑایا۔

"بابا کو کیا پتہ کہ بے بی بڑا ہو گیا ہے  اور بات پیمپر سے بڑھ گئی ہے۔"۔ اس کی پشت پر کٹک سے دروازہ بند ہونے کے ساتھ ہی قہقہہ بلند ہوا ــــــ ساحر کو جسم تن گیا ــــــ وہ مسکراتے ہوئے مڑا۔

"خوش آمدید ــــــ "

"شکریہ  نوجوان ، تم سے مل کر خوشی ہوئی۔ہاہاہاہاہاہاہاہا"۔

"اتنا ہنسنا ہوتو دانت صاف کر لیا کرو۔" ساحر نے ہمدردی بھرے لہجے میں کہا۔

"کیا کروں ،دانت  ہیں ہی ایسے۔"۔ سائیکو نے مسکراتے ہوئے کندھے اچکائے ــــــ ساتھ ہی  اس نے  ساحر کی طرف ایک قدم بڑھایا۔

"ایسے دانت صاف ہوتے بھی نہیں جو بات بے بات نکلتے رہیں، ان کا ایک ہی حل ہوتا ہے کہ مستقل طور پر نکال دیئے جائیں۔"۔

"تم جس اطمینان سے مجھ سے باتیں کر رہے ہو اس سے ظاہر ہے کہ تم مجھے جانتے ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تمہیں میری آمد کا بھی علم ہو جس وجہ سے پر اعتماد انداز میں کھڑے ہو۔"۔ سائیکو کے بشرے پر سنجیدگی نے چادر کھینچی ــــــ وہ غیر محسوس انداز میں مزید ایک قدم آگے بڑھ آیا تھا۔

"جانتا تو ہوں کہ تم کون ہو ــــــ اور تمہاری یہاں آمد غیر متوقع ہے لیکن اس سے میرے اعتماد کو کیوں فرق پڑنے لگا۔"۔ ساحر مسکراتے ہوئے اس کی طرف بڑھ گیا اور ساحر کی یہ حرکت دیکھ کر سائیکو چونک گیا۔

"تم میں واقعی لیڈر بننے کی صلاحیت ہے  لیکن کیا تم جانتے ہوکہ تمہارا چیف کون ہے؟۔"۔ سائیکو نے  کہا تو ساحر چونک کر رک گیا۔

"مطلب؟ ــــــ "

"مطلب یہ کہ میں جانتا ہوں کہ تمہارا چیف کون ہے ،اس کی اصلیت جانتا ہوں اس کے علاوہ یہ بھی جانتا کہ ــــــ ــــــ "

"تمہیں لگتا ہے کہ میرے لئے چیف کو تلاش کرنا مشکل ہے؟۔"۔ ساحر نے جمائی لیتے ہوئے اس کی بات کاٹی تو سائیکو کے چہرے پر رنگ آ کر گزر گیا ــــــ اسے ساحر کا اعتماد اور سکون  بے چین کر رہا تھا۔

"مشکل ہے تبھی تو اس کے غلام بنے پھرتے ہو۔ہاہاہاہاہا۔"

"اگر یہ سوچ کر تمہیں سکون ملتا ہے ــــــ لگے رہو بھیا۔"۔ ساحر رخ موڑ کر اندر کی طرف چل دیا ،اس نے سائیکو کو یوں نظر انداز کر دیا تھا جیسے اس کی حیثیت مکھی سے بھی کم ہو۔

"اگر تمہارے لئے چیف کو تلاش کر لینا اتنا ہی آسان ہے تو پھر اس کے ماتحت کیوں ہو؟۔"

"دیکھو مسٹر سائیکو ــــــ میں کام کرنا چاہتا ہوں نہ کہ چیف چیف کھیلنا۔ جس دن مجھے احساس ہوا کہ میرا باس ملک و قوم کے خلاف ہو گیا ہے اس دن وہ سب سے پہلے میرا سامنا کرے گا لیکن تب تک ــــــ مجھے کیا ضرورت ہے اوکھلی میں سر دے کر سربراہی کے چکر میں پڑنے کی۔ میں فیلڈ میں ہی اچھا ہوں۔اب آجاؤ میرے پیچھے ــــــ " ساحر نے رک کر جواب دیا اور پھر اسے اشارہ کرتے ہوئے آگے بڑھ گیا۔

"او ــــــ بھائی رک ذرا ــــــ سائیکو تو ہے یا میں؟۔"۔ سائیکو نے سر پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا تو ساحر کا قہقہہ راہداری میں گونج گیا۔

"اندر آجا بھائی ــــــ یہاں سے میری مرضی کے خلاف نکلنا ممکن نہیں، دروازے لاک ہو چکے ہیں"۔ کہتے ہوئے  ساحر کمرے میں گھس گیا۔

"سائیکو بمقابلہ سائیکو ــــــ "۔ بڑبڑاتے ہوئے وہ  بھی ساحر کے پیچھے پیچھے کمرے میں گھس گیا، ساحر ریسیور کان سے لگائے کھڑا تھا۔

"باس، یہ سائیکو نہیں، اس کی کاپی ہے۔"۔ ساحر نے مودبانہ لہجے میں کہا تو سائیکو اچھل پڑا۔

"کاپی کسے کہہ رہے ہو؟۔"۔ سائیکو حلق کے بل چیخا اور پھر اڑتا ہوا ساحر سے ٹکرایا ــــــ اسے ساتھ لئے عقبی الماری سے ٹکراتے ہوئے دونوں نیچے گرے ــــــ جس برق رفتاری سے وہ ساحر سے ٹکرایا تھا اسی رفتارسے وہ واپس اڑتا ہوا کمرے کے وسط میں رکھے صوفے سے ٹکرا کر اچھلا۔

"میرا نام سائیکو ہے سمجھے نالی کے کیڑے۔"۔ سائیکو ہذیانی انداز میں قہقہے لگانے لگا۔

"چل جا یار، دو نمبر ہے تو۔"۔ ساحر نے کپڑے جھاڑتے ہوئے کہا ــــــ اس کے چہرے کا رنگ سرخ ہو رہا تھا ــــــ شاید پچھلے حادثے کی وجہ سے ابھی بھی زخم اور ان کے اثرات باقی تھے۔

"ہاہاہاہاہا ــــــ جب تلاش نہیں کر سکے ــــــ پکڑ نہیں سکے تو یہ ڈرامہ شروع کر دیا۔"

"تم مجھ سے یہ نہیں اگلوا سکتے کہ میں تمہاری اصلیت کیسے جان گیا۔" ساحر مسکراتے ہوئے اس کی طرف بڑھنے لگا۔

"پیش قدمی کر کے رعب جمانے کی اچھی کوشش کرتے ہوئے ۔" سائیکو مسکراتے ہوئے تعریفی انداز میں کہتے ہوئے اس کی طرف بڑھا جبکہ ساحر رک چکا تھا۔

"رعب ہے تو جمے گا بھی۔"۔ ساحر  شرارت بھرے انداز میں کہا۔

"بھاڑ میں جا۔" ۔کہتے ہوئے سائیکو اچھلا اور اس کا جسم گیند کی طرح اکٹھا ہوکر لمحے سے پہلے ساحر سے ٹکرایا ــــــ ،جیسے ہی وہ ساحر سے ٹکرایا، ساحر کے منہ سے غراہٹ نما آواز نکلی اور وہ چند قدم پیچھے ہٹا ــــــ سائیکو کا جسم ہوا میں بلند ہو کر سیدھا ہوا اور پھر وہ یوں زمین پر اترا جیسے سوپر مین زمین پر آرہا ہے لیکن اس سوپر مین کے سامنے ساحر تھا۔ سائیکو کے زمین پر پاؤں رکھنے سے پہلے وہ کمان سے نکلے تیر کی طرح سائیکو کی رانوں سے ٹکرایا اور سائیکو کی ٹانگیں اوپر جبکہ سر نیچے کو ہوا ــــــ ،اس کا جسم گھومنے کے ساتھ ہی ساحر کا جسم بھی رول ہو کر بلند ہوا تھا ــــــ  اس نے ہاتھ بڑھا کر سائیکو کی ٹانگیں پکڑ کر کھولتے ہوئے اس کے وجود پر خود کو گرایا اور پچک کی آواز کے ساتھ دونوں زمین پر تھے ــــــ سائیکو کے منہ سے ادھوری چیخ نکلی ــــــ  اس کی گردن ایک طرف کو زمین پر تھی جبکہ وجود متوازی کھڑا تھا ــــــ اس کی گردن کی ہڈی ٹوٹ چکی تھی۔ ساحر اس چھوڑ کر جمپ مار کر اٹھ کھڑا ہوااور لمبے لمبے سانس لینے لگا۔

"ماننا پڑے گا کہ لارڈ نے جانشین کے طور پر خوب بندہ چنا ہے۔"ساحر کو عقب میں سائیکو کی آواز سنائی دی تو وہ اچھل کر مڑا، کمرے کے دروازے میں سائیکو پسٹل پکڑے کھڑا تھا۔ اس کے چہرے پر  سرخی دوڑ رہی تھی۔

"کیا تم بھی ڈمی ہو ــــــ " ساحر مسکرایا۔

"وقت کم ہے ورنہ بتا دیتا۔"۔ سائیکو نے قہقہہ لگایا۔

عجیب منظر تھا، ہوبہو اس طرح کا ایک شخص ساحر کے قدموں میں مرا پڑا تھا تو دوسرا پسٹل پکڑے اس کے سامنے تھا ــــــ  ساحر کو ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ خواب دیکھ رہا ہو۔

"میرے پاس وقت ہی ــــــ وقت ہے۔"

"میرے پاس نہیں ۔"۔ سائیکو نے کہا اور پھر دھماکے کی آواز کے ساتھ ساحر اچھل کر ایک طرف ہوا لیکن ساتھ ہی

اس کی چیخ بلند ہوئی ۔ وہ کٹی ہوئی پتنگ کی طرح یوں زمین پر گرا تھا کہ عام بندہ بھی بتا سکتا کہ تھا کہ وہ ہٹ ہو گیا۔

"ہاہاہاہاہا۔ ہاتھ والا پسٹل تو دکھاوا ہے اصل کام تو جیب والے پسٹل کا ہے۔" سائیکو نے ہذیانی انداز میں قہقہے لگاتے ہوئے جیب سے دوسرا ہاتھ نکالا تو اس میں بھی چھوٹا سا پسٹل تھا۔ ادھر ساحر کا جسم لرز رہا تھا۔

"لارڈ نہ سہی تو چھوٹا لارڈ ہی سہی۔"۔ کہتے ہوئے سائیکو کمرے کے اندر داخل ہوا اور پھر مردہ سائیکو ــــــ یا پہلے سائیکو کی طرف بڑھ گیا۔

"گردن ہی توڑ دی۔"۔ وہ مردہ سائیکو جا ئزہ لیتے ہوئے بڑبڑایا اور پھر طویل سانس لیتے ہوئے کھڑا ہوا ہی تھا کہ جیسے چٹان اس سے ٹکرائی ہو ــــــ وہ چیختا ہوا عقبی دیوار سے ٹکرایا۔ اس کےہاتھ سے ایک پسٹل نکل گیا تھا جبکہ دوسرا لٹک رہا تھا ــــــ ادھر ساحر بھی شرابی کی طرح جھومتا ہوا کھڑا ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

"میں دوبارہ کہوں گا کہ تمہیں ٹیم میں شامل کرنا لارڈ کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔"۔ سائیکو نے تحسین بھرے لہجے میں کہا ــــــ ساحر کا ہاتھ پسلیوں پر تھا جہاں سے خون نکل کر شرٹ کو لال کر رہا تھا۔

"ت ــــــ تم ــــــ" کہتے ہوئے ساحر کا جسم لہرایا اور پھر دھڑام سے فرش پر آرہا۔

"اب تمہیں کیسے ماروں؟۔"۔ چند لمحے کی خاموشی کے بعد سائیکو ہونٹ کاٹتے ہوئے بڑبڑایا۔

اس کے چہرے پر حقیقی الجھن خیمہ زن تھی۔" تمہیں مار دینا بہت بڑا نقصان ہے اور زندہ چھوڑنا اس سے بھی بڑا۔"۔ وہ دیوار کی جڑ میں اکڑوں بیٹھا بڑبڑارہا تھا۔" تمہارے باس کو غلام نہیں بنا سکا تو امید ہے تم بھی اسی مٹی کے بنے ہو گے، یہ آپشن بھی نہیں اور تم ایک جوہر بھی ہو ــــــ کیا کروں ــــــ کیا کروں ــــــ بھاڑ میں جاؤں یا ــــــ ہاہاہاہاہاہاہاہا" ۔وہ اپنے بال نوچتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا اور پھر ناچتے ہوئے

 یوں گول گول گھومنے لگا جیسے قبائلی شکار کی قربانی دینے سے پہلےشکار کے گرد ناچ رہے ہوں۔

"موت ــــــموت ــــــ موتــــــ ایک ہی حل ــــــ موت" کہتے ہوئے وہ ناچتے ہوئے ساحر کی طرف بڑھتا چلا گیا۔ لمحوں میں وہ ساحر کے سر پر تھا جس کی سانسیں بھی ــــــ  سسک رہی تھیں۔

"گڈ بائی مسٹر ساحر علی گردیزی۔"۔ کہتے ہوئے اس نے پسٹل کا رخ ساحر کےسر کی طرف کیا اور پھر ٹھائیں ــــــ ــــــــــــ کی آواز کے ساتھ ہی فلک شگاف چیخ ابھری۔

"میرے ہوتے ہوئے نہیں۔"

 لارڈ کی آواز کمرے میں گونج گئی۔

 

 


کنارہ ریستوران  کی پارکنگ میں  زلفی ،ساحر کے سامنے سرجھکائے کھڑا تھا۔ ساحر کے چہرے پر ناپسندیدگی دیکھی جا سکتی تھی لیکن وہ بھی  پچھلے کچھ منٹوں سے خاموش کھڑا تھا۔

"اس طرح تو میرا چلنا پھرنا بھی محال ہو جائے گا۔"

"باس، میں کوشش کروں گا کہ سبھی پھیلے اور چھپے رہیں۔"۔ زلفی نے دھیمی آواز میں کہا۔

"اس کی ضرورت نہیں تھی نا زلفی۔"

"لیکن نواب صاحب نے حکم دیا ہے ،ہماری مجبوری بھی سمجھیں۔ وہ

کہتے ہیں کہ ابھی آپ مکمل طور پر فٹ نہیں اس وجہ سے ساتھ رہنا ضرور ی ہے۔"۔

"ٹھیک ہے۔ باقیوں سے کہو کہ ریستورا ن کے گرد پھیل جائیں، صرف تم میرے ساتھ اندر جاؤ گے اور مجھ سے دور رہ کر نگرانی کر سکتے ہو۔" ۔ چند لمحوں بعد ساحر نے فیصلہ کن لہجے میں کہا تو زلفی کے چہرے کے رونق لوٹ آئی۔

"شکریہ باس۔" ۔ کہتے ہوئے اس نے جیب سے موبائل نکالا اور ساحر سے تھوڑا دور ہٹ گیا۔

ساحر  ابھی مکمل ٹھیک نہیں تھا لیکن چلنے پھرنے میں کوئی تکلیف محسوس نہ کرتا تھا لیکن یہاں آنا بھی ضروری تھا سو گھر سے خاموشی سے نکلا تاکہ والد کو علم نہ ہو لیکن وہ بھی ساحر کے والد تھے، پوری خبر رکھی ہوئی تھی۔ ساحر کے نکلتے ہی زلفی کی سربراہی میں جتھہ بھیج دیا جس وجہ سے ساحر اور زلفی کے درمیان بحث ہو رہی تھی۔

اس کے والد جانتے بھی  تھے کہ اس حالت میں بھی  ساحر  کئی افراد پر بھاری پڑ سکتا ہے لیکن پدرانہ شفقت  ــــــــــــــــــزلفی ہدایات دینے کے بعد اس کے پاس لوٹا تو دونوں ریستوران کے دروازے کی طرف بڑھ گئے۔ زلفی  ایسے چوکس نظر آرہا تھا جیسے کسی پر حملہ کرنے والا ہو۔

ساحر مخصوص میز پر پہنچ گیا اور زلفی داخلی دروازے کے قریب ہی بیٹھ رہا۔ ساحر کو بیٹھے تھوڑی ہی دیر ہوئی ہو گی کہ ساتھ والی میز سے ایک بوڑھا شخص جس نے دھوپ والا چشمہ لگا رکھا تھا ــــــ جھکی ہوئی کمر پر ہاتھ رکھ کھڑا ہوا اور

دوسرے ہاتھ سے جھولتا ہوا کوٹ سنبھالتے ہوئے  اس کی طرف بڑھا تو ساحر کے علاوہ زلفی بھی چونک گیا۔

"اگر ہر جگہ ایسے ہی جتھہ لے کر جاتے رہے تو نظروں کا مرکز بنے رہو گے۔"۔ بوڑھے نے سخت لیکن ــــــ جوان لہجے میں کہا تو ساحر ہڑبڑا کر اٹھنے لگا۔

"بیٹھے رہو۔" بوڑھے نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو ساحر بیٹھ گیا۔ زلفی بھی ساحر کو اطمینان سے بیٹھتے دیکھ کر  مطمن ہو گیا۔

"سوری چیف، بابا کی وجہ سے ایسا ہوا، آئندہ خیال رکھوں گا۔" ساحر نے معذرت خوانہ انداز میں کہا۔

"اس سے بہتر تھا کہ میک اپ میں آ جاتے۔"۔ بوڑھا جو یقیناََ لارڈ تھا،  اسے ساحر کے ساتھ لوگوں کا آنا پسند نہیں آیا تھا۔

"سوری سر۔" ــــــ ساحر نے کہا تو تھوڑی دیر خاموشی چھا گئی۔

"کافی آرڈ کرو اور کچھ سنیکس بھی منگوا لو بیٹا۔"۔ لارڈ نے بدلے ہوئے مگر شفقت  بھرے لہجے میں کہا تو ساحر مسکرا دیا۔ اس نے ویٹر کو بلا کر آرڈر نوٹ کروا دیا۔

"کچھ ایسا ضروری معاملہ ہے جس پر میں تم سے کھل کر بات کرنا چاہتا ہوں تاکہ مستقبل میں ایسا مسئلہ درپیش ہو تو تمہیں فیصلہ کرنے  میں آسانی ہو۔ ہم دونوں  بہت سے معاملات اور خیالات میں ایک جیسےہیں اس لئے مجھے یہ اعتماد ہے کہ میری غیر موجودگی میں تم  گرین سروس کے مشن کو جاری رکھو گے  جو کہ تم مجھ سے پہلے سے جاری رکھے ہوئے ہو۔ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ تم کبھی ملک کے  خلاف نہیں جاؤ گے نہ ہی

اسے نقصان پہنچانے والے کو بخشو گے۔پچھلے دنوں جو کیس میں نے حل کیا ہے اس کا مرکزی مجرم سائیکو ــــــ کچھ وقت کے لئے روشن پیلس پر قابض رہ چکا ہے۔"۔ لارڈ نے دھیمی آواز میں نرمی سے بات کرتے ہوئے کہا تو ساحر چونک گیا ــــــ روشن پیلس اور دشمن کے قبضے میں  ــــــ و ہ بھی لارڈ کے ہوتے ہوئے۔ پھر جوں جوں لارڈ تفصیل بتاتا چلا گیا، ساحر کا چہرہ تاثرات سے خالی ہوتا چلا گیا جیسے وہ اپنے تاثرات سے کچھ ظاہر نہ کرنا چاہتا ہو۔ اسی دوران آرڈر سرو ہو گیا تھا جس وجہ سے گفتگو میں تھوڑی دیر بریک بھی رہی۔

"میری نظر میں آپ کا مقام پہلے سے بلند ہو گیا، مجھے خوشی ہے کہ آپ نے مجھے اس قابل جانا کہ  اس حد تک معلومات مہیا کر دی ہیں۔"۔ ساحر کا لہجہ بھی کسی تاثر سے عاری تھا لیکن آنکھیں ظاہر کر رہی تھیں کہ وہ پرسکون ہے  اور حقیقتاََ 

وہ کہہ رہا تھا جو وہ محسوس کر رہا تھا۔

"شکریہ ساحر ــــــ سائیکو  نامی اس مجرم کی وجہ سے بہت تباہی پھیلی ہےاگرچہ سائیکو آلہ کار ہے اور اس کے سہولت کار زیادہ سزا کے حقدار ہیں پھر بھی سائیکو کو چھوڑا نہیں جا سکتا۔" لارڈ  دھوپ کا چشمہ

لگائے سمندر پر نگاہیں ٹکائے دھیمے لہجے میں بولتا چلا گیا۔

"میں آپ کی بات سے متفق ہوں چیف۔روشن پیلس اور گرین ہاؤس کی حفاظت کے حوالے سے آپ نے جو اقدامات کئے اس کے بعد امید ہے کہ   آئندہ ہم اس طرح کی ضرب سے بچے رہیں گے" ۔ ساحر نے مودبانہ لہجے میں جواب دیا۔

"سو تو ہے۔ صدارتی اور وزارتی ریکارڈ میں گرین سروس کا ڈیٹا  مخصوص کوڈ میں بدل دیا گیا ہے، اس  میں میرا ڈیٹا بھی شامل ہے۔ سائیکو نے تمام جگہوں سے ہی ڈیٹا جمع کیا تھا ۔اب  یہ تبدیلی نئے مجرم کے لئے تو رکاوٹ بن سکتی ہے  سائیکو کے لئے نہیں۔" لارڈ نے جواب دیا۔

"وہ ٹیم  کو بھی جانتا ہے۔"۔ ساحر نے فکرمندی سے لارڈ کی طرف دیکھا۔

"ہماری زندگیوں میں یہ مواقع آتے ہی رہتے ہیں، جتنا ہم عملی طور پر سامنے آئیں گے شناخت چھپانے کے باوجود شناسا پیدا ہوتے رہیں گے۔  ویسے بھی جہاں تک میں اسے سمجھ پایا ہوں، جب تک اس کی جان پر نہ بن آئی وہ گرین سروس کے ممبرز پر ہاتھ نہیں ڈالے گا۔ زیادہ سے زیادہ ہم دونوں کا خاتمہ کرنا چاہے گا تاکہ آسانی سے باقیوں کو استعمال کر سکے اور میرے خیال سے تم سنبھال لو گے۔" لارڈ نے کہا تو ساحر نے اثبات میں سر ہلایا۔

"اس کے ڈمی  آفت ہیں۔ اس شخص نے بہت عرصہ لگا کر جسمانی و ذہنی صلاحیتوں کے حامل افراد ــــــ جو جسمانی طور پر اس جیسے تھے ــــــ کو جمع کیا اور پھر انہیں استعمال کرنے لگا۔ کلون ٹیکنالوجی کو بھی مات دے رہا ہے۔"  بوڑھا لارڈ  مسکرایا۔

"یس باس، جب گردیزی ہاؤس پہنچا تھا تو میں بالکل بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ اصل یا ہے نقل، چھیڑنے کی غرض سے نقل کہا تو چڑھ دوڑا۔" ساحر بھی مسکرایا۔

"پرنس فنٹو نے کام دکھایا جس نے بروقت ہمیں اطلاع کر دی اور ہم جال بُن سکے اور اللہ کی مہربانی سے میں بھی بروقت پہنچ گیا۔"۔

"شکریہ چیف۔" ساحر مسکرایا۔

"وقت  آگیا ہے کہ تنظیم کو وسعت دی جائے، تم اس حوالے سے کافی حد تک ہوم ورک کر چکے ہوں یہ میں جانتا ہوں۔  اسے دوبارہ چیک کر لو اور پھر ڈسکس کرتے ہیں۔"

"یس چیف۔"

"میرے کچھ ماتحت اس کی تلاش میں سرگرداں ہیں پھر بھی ہمیں تیار رہنا ہو ، نجانے کب اور کہاں سے سائیکو دوبارہ حملہ آور ہو۔" چیف نے کہا۔

"یس چیف، میں ٹیم سے بھی کہہ دوں گا۔"۔

"تمہیں کیا لگتا ہے کہ سائیکو ہم سے آگے ہے یا ہم اس سے؟۔"۔ سپارک  ساحر کے چہرے پر نظریں گاڑتے ہوئے پوچھا تو ساحر چونک گیا۔

"بظاہر تو وہی آگے لگ رہا ہے۔" ساحر نے میکانکی انداز میں جواب دیا۔

"اس کی کامیابی کی وجہ اس کی ذہانت اور ٹیکنالوجی کے علاوہ اس کے ڈمی ہیں۔ جب تک اس کی اصلیت نہ ظاہر ہو ہم حتمی رائے نہیں دے سکتے اور یہی اس کی بڑی کامیابی ہے۔ دشمن کو اصل نقل میں الجھائےرکھتا ہے لیکن ــــــ ــــــ "

" لیکن آپ جانتے ہیں وہ کون ہے۔"۔ ساحر نے کرسی سے ٹیک لگاتے ہوئے مسکرا کر کہا۔ اس کے چہرے پر بغیر ٹیک لگائے   بیٹھنے  رہنے  کی

وجہ سے تھکن کے آثار نظر آنے لگے تھے جس سے اس کی جسمانی کمزوری ظاہر ہو رہی تھی۔

"ہاں ــــــ ــــــ " لارڈ کے لہجے میں سختی عود آئی تھی۔

"یہ بہت اچھی خبر ہے۔"۔

"سائیکو ــــــ ــــــ ہمارا ہم وطن ہے۔" لارڈ  نے کہا تو ساحر چونک کر سیدھا ہو گیا۔

"آج تک جتنے بھی بڑے اور تیز طرار مجرم سامنے آئے وہ غیر ملکی تھی لیکن یہ ہمارا ہم وطن ہے ، یہ سب سے تکلیف دہ بات ہے۔"۔  لارڈ کی آواز میں کہیں دکھ بھی تھا۔

"وِلن پیدا کرنے میں ہم بھی کسی سے کم نہیں۔"ساحر نے تاسف بھرے لہجے میں کہا اور دونوں کی نظریں سمندر کی اٹھتی لہروں میں کہیں کھو گئیں۔

 

ختم شد

 

گزشتہ اقساط کے لئے 

کلک کیجیے 


(تبصرہ/رائے کے اظہار کے لئے  لنکس)

www.facebook.com/groups/ibnetalib

پی ڈی ایف میں مکمل ناول حاصل کرنے کے لئے 250 روپے ایزی پیسہ کر کے واٹس ایپ پر رابطہ کیجئے۔

03435941383 (واٹس ایپ+ ایزی پیسہ)


آئندہ شائع ہونے والا ناول

 

گرین سیریز # 11

 

دشمن محافظ

گرین سیریز کے بلاگ پر گاہے بگاہے حاضری لگواتے رہیں تاکہ ٹریفک بنی رہے، والسلام۔

 

https://ibnetalibgs.blogspot.com/