گرین سیریز کا ناول نمبر 10 جلد ہی پبلش کیا جائے گا۔

#

Sisakti Kitaaben Dying Books ibnetalib Green Series

 

Dying Books Era of mobile phones vs book

Article by Ibn e Talib: DISTRICT MUNICIPAL LIBRARY OF MANDI BAHAUDDIN


سسکتی کتابیں  ـــــــــ   ابنِ طالب

السلام علیکم!

آج پھر میونسپل لائبریری کا چکر لگا اور لائبریری کی حسرت بھری منتظر نگاہیں دیکھ کر جیسے" افسوس" نے سر اٹھایا۔ لائبریرین صاحب سے اچھی سلام دعا ہے ، آج کل ان کی ایک کتاب کا بھی کام جاری ہے، ان کے بقول لائبریری میں وقت گزاری کے لئے بزرگ حضرات آتے ہیں اور وقت گزاری کی ہی خاطر اخبارات کی کروٹیں بدلتے رہتے ہیں۔ اس لائبریری میں ہزاروں کتابیں ہیں جو قارئین کی ایک نظر کی منتظر ہیں لیکن ـــــــــ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر کتاب ڈسٹرکٹ لائبریری میں میسر نہیں ہوتی لیکن پھر بھی ہزاروں ـــــــــ کتابیں معنی رکھتی ہیں، خاص طور پر ان احباب کے لئے جو میری طرح ہر کتاب خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور ان کے لئے بھی جو کتب مہنگی ہونے کا ترانہ سناتے ہیں اور ان کے لئے بھی جنہوں نے مہنگائی کا بہانہ بنا کر پی ڈی ایف بنانا شروع کر دی اور ادب کی خدمت کی نام پر محض اپنی ویب یا گروپ چلانے کے لئے مصنفین، پبلشرز اور اس کاروبار سے جڑے ہزاروں افراد کو تختہ مشق بنا تے ہوئے کونے میں لگا دیا ہے۔ کچھ کا کام پی ڈی ایف بنانا ہے تو کچھ کا کام تقسیم کر کے زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچانا تاکہ کوئی کتاب خرید نہ سکے۔ مجھے ایک انگلش سیریز کی تلاش تھی، بہت سے آن لائن سٹورز سے پوچھا لیکن نہیں ملی تو نیٹ پر تلاش کیا ، ایک ناول تک نہیں ملا، یعنی گورے اتنے پاگل نکلے کہ کتاب کو گوگل پر پی ڈی ایف کی صورت میں محفوظ تک نہیں کیا جبکہ ہم علم دوست ہیں اس لئے ہماری ہر نئی سے نئی کتاب میسر ہے۔لائبریری کی تصاویر سے "ہمارے رویے" اور "ادبی خدام" کی کارکردگی دیکھی جا سکتی ہے، اس کاروبار سے وابستہ اکثر افراد کے حالات بھی لائبریری سے مختلف نہ ہوں گے۔(حالات تلخ ہیں سو الفاظ بھی فرکشن کے حامل ہیں)

میونسپل لائبریری میں ، میں نے 2012 میں ممبر شپ لی تھی، تب کالج اور کتاب کے علاوہ تیسرا شوق ویلفئیر آرگنائزیشنز میں حصہ لینے کا تھا ۔ 2012 میں 400 کے عوض ممبرشپ ملی تھی جس میں سالانہ چندہ بھی شامل تھا ،اس کے بعد آج تک سالانہ چندے کی مد میں 150 سالانہ کے علاوہ کچھ ادا نہیں کرنا پڑا لیکن مصروفیات کندھوں پر پڑیں تو مطالعہ کی" کمر" جھکنے لگی جو پچھلے تین سال سے رفتہ رفتہ سیدھی ہونے کو ہے کیونکہ خود لکھنا شروع کر دیا ہے جس کے لئے مطالعہ "شربت فولاد " ہے۔ آج میں نے یہی ارادہ باندھا ہے کہ لائبریری میں ہفتہ وار حاضری کو یقینی بنایا جائے اور ہفتے میں ایک کتاب ضرور پڑھی جائے۔ آج نواب محی الدین نواب صاحب کی کتاب "اندھیر نگری" کے پہلے دو حصے لے کر آیا ہوں۔

ضلعی سطح پر قارئین کی تشنگی دور کرنے کا اس سے سستا سرکاری حل کوئی نہیں ہو سکتا ،اس کے باوجود لائبریریاں ویران رہیں تو پھر ہمارے رویے پر سوالیہ نشان ہے؟

سوالیہ نشان سے ایک دلچسپ بات ذہن میں آئی، مجھے خواب میں آج بھی وہیں دکانیں نظر آتی ہیں جہاں سے بچپن میں مظہر کلیم صاحب کی لکھی کہانیاں خریدتا تھا اور آج بھی خواب میں ناولوں کا بھاؤ تاؤ کرتا ہوں ـــــــــ اور یہ مبالغہ آرائی نہ ہو گی کہ ماہانہ طرز پر ایسے خواب آتے ہیں اور جیسے خواب میں بھی کتاب کی خوشبو محسوس ہوتی ہے، جاگنے کے بعد دن بھر اس عرصے کو یاد کرتا ہوں جب کتاب سے نئی نویلی دوستی ہوئی تھی۔

Post a Comment

0 Comments